جماعت اسلامی کا ڈی چوک پر دھرنا ،جڑواں شہروں سے ہزاروں کارکن گرفتار،پکڑ دھکڑ جاری

جماعت اسلامی کا ڈی چوک پر دھرنا ،جڑواں شہروں سے ہزاروں کارکن گرفتار،پکڑ دھکڑ جاری

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے دھرنے کے حوالے سے راولپنڈی اور اسلام آباد سے ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ تاحال گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے
جماعت اسلامی کے مہنگائی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ڈی چوک پر دھرنے کے خلاف کارکنوں کی گرفتاریاں جاری ہیں

پولیس نے ڈی چوک پر پہنچنے والے 18 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے ، گرفتار کارکنان کو قیدی وین میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی چوک آنے والے راستوں کو پولیس و انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کر دیا۔

دوسری جانب راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے

نقص امن خراب کرنے اور عوام کا راستہ بند کرنے پر حراست میں لیا، پریس کلب کے سامنے اس وقت تک کوئی بھی مظاہرہ کرنے نہیں پہنچا، پولیس کی پریزن وین اور نفری پریس کلب کے باہر لگائی گئی ہے۔

دھرنے میں لوگوں کو پہنچنے سے روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں پر بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں جبکہ شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر ٹریفک کے لیے صرف ایک لائن کھلی رکھی گئی ہے

ایک لائن کھولنے کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شہری شدید پریشان ہیں۔

فیض آباد پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس پولیس نفری فیض آباد پہنچا دی گئیں۔

دھرنے کے شرکاءسے نمٹنے کے لیے آپریشنل پولیس کو پولیس لائنز سے 10 ہزار آنسو گیس کے شیل جاری کر دیے گئے جبکہ زیرو پوائنٹ پل کے نیچے دو لینز کھول کر باقی کنٹینرز لگا دیے گئے

تین سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کو شعبہ ایمرجنسی سوموار تک ہائی الرٹ رکھے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جماعت اسلامی کے کارکنان نے مری روڈ کی ایک سائیڈ بلاک کردی اور کہا ہے کہ اگر ڈی چوک کے راستے نہ کھولے گئے تو دونوں سائیڈ بلاک کردیں گے۔

جماعت اسلامی کے کارکنوں کا ایج 8 انٹر چینج پر جمع ہونے کا سلسلہ جاری ہے

کارکنان کا ایک ٹولہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کی شکل والے ماسک پہن کر ایج 8 انٹرچینج پہنچ گیا، کارکنوں کی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کے حق میں اور حکومت مخالف نعرے بازی جاری ہے۔

پولیس کی بھاری نفری بھی ایچ ایٹ انٹرچینج ایکسپریس وے پر موجود جس کی جانب سے کارکنان کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی جارہی ہے۔