سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل واوڈا کی خالی نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے 9 مارچ کو سابق وزیر کی خالی کردہ نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل قرار دے سکتا ہے یا نہیں اس پروضاحت ضروری ہے، الیکشن کمیشن جوڈیشل اختیارات کس حد تک استعمال کرسکتا ہے اس کا فیصلہ ضروری ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہوگا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 9 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کا نتیجہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں سابق وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا تھا اور ان کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا تھا جس کےبعد ان کا بطور سینیٹر الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اورمراعات واپس کریں، انہوں نے جرم چھپانے کے لیے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔
فیصل واوڈا سندھ سے تحریک انصاف کی نشست پر 3 مارچ 2021 کو سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔