قانون کے رکھوالوں نے بارہ سالہ بچے اور اس کے باپ کو تھانے بند کر دیا

ٰٰاسلام آباد .وفاقی دارلحکومت کے تھانہ آئی نائن کے علاقہ میں پولیس ناکے پر تعینات اے ایس آئی نے موٹر سائیکل سوار شہری اور اس کے بارہ سالہ بیٹے کو روکنے کے بعد موٹر سائیکل چوری کا جھوٹا الزام لگاکر تھانے بند کر دیا اور تین گھنٹے تک باپ بیٹے کو حبس بے جا میں رکھتے ہوئے ہراساں کرتا رہا۔

قانون کے رکھوالوں نے بارہ سالہ بچے کو شدید ذہنی ٹارچر کیا۔ بعدازاں رات گئے باپ بیٹے کو چھوڑ دیا گیا۔ متاثرہ شہری نے وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سے نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مجھے اور میرے بارہ سالہ بیٹے کو تھانے میں بند کرنے، جھوٹا مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دینے، بارہ سالہ بچے کو مسلسل تین گھنٹے تک تھانے میں ذہنی ٹارچر دینے اور حبس بے جا میں رکھنے پر تھانہ آئی نائن کے تین ملازمین اے ایس آئی چوہدری ظفر، محرر جمشید اور اے ایس آئی رشید کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

راولپنڈی کے رہائشی، مسلم لیگی کارکن و تاجر شیخ شیراز تصدق حسین نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 13 اگست کی رات گیارہ بج کر چالیس منٹ پر میں اپنے ون ٹو فائیو موٹر سائیکل پر اپنے بارہ سالہ بیٹے کے ہمراہ آئی ایٹ کی طرف جا رہا تھاکہ ناکے پر موجود تھانہ آئی نائن پولیس نے مجھے روک لیا۔ ناکے پر تعینات اے ایس آئی چوہدری ظفر نے انتہائی بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھ سے موٹر سائیکل کے کاغذات مانگے۔ میں نے انہیں جب اپنا لہجہ درست کرنے کا کہا تو وہ بپھر گیا اور اپنی وردی اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ماتحت سے کہاکہ اسے اور اس کے بچے کو موٹر سائیکل سمیت تھانے شفٹ کرو، میں اس کے خلاف استغاثہ دیکر اسے مزہ چکھاتا ہوں۔

جس کے بعد مجھے اور میرے معصوم بچے کو تھانے منتقل کیا گیا۔ تھانے پہنچا تو یہاں قانون کی وردی میں موجود دو مزید بھیڑیوں نے ہماری عزت نفس کا جنازہ نکال دیا۔ تھانے کے محرر جمشید نے میرے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جیسے میں عادی چور ہوں۔ اس کے بعد ڈیوٹی آفیسر اے ایس آئی رشید نے مجھے اور میرے بچے کو موٹر سائیکل چور ہی بنا ڈالا اور میرے جاننے والے جب انہیں فون کرتے تو وہ انہیں یہ کہتا رہا کہ میرے پاس ان باپ بیٹے کی موٹر سائیکل چوری کی ویڈیو موجود ہے۔

تینوں اہلکاروں نے تین گھنٹے تک ہمیں تھانے میں حبس بے جا میں رکھا، شدید زہنی ٹارچر کیا اور کوشش کرتے رہے کہ میں ان کی “خدمت” کرکے اپنی جاں خلاصی کرواؤں۔ بعدازاں رات گئے ہمیں چھوڑ دیا گیا۔ وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد قانون کی وردی میں موجود ان کالی بھیڑوں کے خلاف سخت کارروائی کرے بصورت دیگر میں ان اہلکاروں کے خلاف عدالت سے رجوع کروں گا۔