دہشت گردی کے دو نئے مقدمات درج

آرمی چیف صحیح ملا نہ ہی آفس بوائے ،آپ کس چیز کے وزیر اعظم تھے ،صحافی کے سوال پر عمران خان خاموش

راولپنڈی۔تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل فیض کی گرفتاری کا سارا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ کے جانے کیلئے کیا جارہا ہے۔

جنرل فیض کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،ان سب کو معلوم ہے میرے خلاف باقی سارے کیسز فارغ ہوچکے ہیں،یہ اسلئے مجھے اب ملٹری کورٹس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ جنرل فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں،یہ جنرل فیض سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائینگے کہ نو مئی سازش تھی،اگر جنرل فیض نے میری گرفتاری کا آرڈر کیا

سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی تو اسکو پکڑیں،جو سازش کرتا ہے وہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہیں کرتا،رجیم چینج ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا،یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض ماسٹر مائنڈ تھا کہ فیض نے مجھے گرفتار کرایا۔

انہوں نے کہا کہ انکو شرم نہیں آتی یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتا تھا۔انکو ڈر ہے قاضی فائز عیسیٰ چلا گیا الیکشن کی چوری کھل جائے گی۔جنرل باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا ہے۔

باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو عہدے سے ہٹایا تھا،صحافی نے سوال پوچھا کہ آپ ہمیشہ جنرل فیض کا دفاع کرتے رہے اب جب وہ گرفتار ہوگئے آپکو کیوں خدشہ ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائے گا، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے۔

میں جنرل فیض کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں وہ طالبان کے ساتھ تین سال تک مزاکرات کر رہا تھا اسکو ہٹانا نہیں بنتا تھا،میں نے جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا اسکو نہ ہٹاو¿۔

صحافی نے پوچھا کہ آپ اگر ملٹری کورٹ چلے گئے پارٹی کا کیا بنے گا پارٹی میں پہلے سے اختلافات چل رہے ہیں جس پر عمران خان نے کہا کہ یہ جو مرضی کرلیں ہماری پارٹی آئے روز مضبوط ہورہی ہے

صحافی نے پھر سوال کیا کہ بطور وزیر اعظم آپکو آرمی چیف بھی صحیح نہیں ملا، ڈی جی آئی بھی صحیح نہیں ملا، آفس بوائے بھی صحیح نہیں ملا تو آپ کس چیز کے وزیر اعظم تھے جس پر عمران خان پہلے خاموش رہے اور ان سوالوںکا جوب دینے کے بجائے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کی مکمل حمایت کی لیکن اس نے میری کمر میں چھرا گھونپا۔