فیض حمید کیخلاف آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت اور شواہدہیں،ترجمان پاک فوج

فیض حمید کیخلاف آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت اور شواہدہیں،ترجمان پاک فوج

اسلام آباد۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے اعلان کیا ہے کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات، داخلی سلامتی اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال دہشت گردوں کے خلاف 32 ہزار 173 مختلف نوعیت کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، گزشتہ ایک ماہ میں تقریباً چار ہزار آپریشنز کیے گئے جن میں 90 دہشت گرد ہلاک ہوئے، اور جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں اندرون و بیرون ملک موجود دشمن عناصر کے کہنے پر کی گئیں، اور سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 14 اہلکاروں نے عوام کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر موجود ہے، اور 25 اور 26 اگست کو بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا اسلام، انسانیت اور بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پاک فوج ایک قومی فورس ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، نہ تو یہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت کرتی ہے اور نہ ہی کسی کی مخالفت۔ پاک فوج خود احتسابی کے نظام پر یقین رکھتی ہے اور جو بھی غلط کرے گا اس کا احتساب ہوگا۔ اگر کوئی فوجی شخص اپنے ذاتی مفادات کے لیے کام کرے یا سیاسی ایجنڈے کو فروغ دے تو فوج کے خود احتسابی کے نظام کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا کیس اس کا واضح ثبوت ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے ثبوت ملے، جس پر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔ فوج دیگر اداروں سے بھی توقع رکھتی ہے کہ اگر کوئی شخص ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے اپنے منصب کا استعمال کرے گا تو اسے بھی جوابدہ کیا جائے گا۔