اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ سابق صدر آصف زرداری سے وفد کی سطح پر اہم ملاقات ہوئی جہاں ملکی سیاسی صورت حال اور عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے اہم امور پر گفتگو ہوئی’۔
بیان میں کہا گیا کہ ملاقات زرداری ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے ہمرا مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، رانا ثنااللہ، خواجہ محمد آصف، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگ زیب اور شاہد خاقان عباسی بھی شامل تھے۔
اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق حتمی فیصلہ نہ ہو سکا اور اپوزیشن جماعتوں نے تمام کام اپنی قانونی ماہرین کی ٹیم کو سونپ دیا۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس حوالے سے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق نمبر گیم پوری ہے، تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی ڈیڈ لاک نہیں اور سب ایک پیج پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ پہلے فون آئے تھے نہ اب آئے ہیں، تحریک لانے سے قبل اسپیکر کے کردار کو دیکھنا ہے، اسی لیےقانونی ماہرین کو اسپیکر کے کردار کے جائزے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک سے متعلق تین بڑوں نے علیحدہ بیٹھ کر بات کی ہے کہ آیا تحریک عدم اعتماد اسپیکر کے خلاف جمع ہوگی یا وزیراعظم کے خلاف جمع ہوگی تاہم بات تو وزیراعظم کی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کل اسلام آباد پہنچیں گے، اس کے بعد اپوزیشن کی ملاقات ہوگی۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن سے پی پی پی رہنماؤں خورشید شاہ اور نوید قمر نے ملاقات کی تھی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ پی پی پی کے ساتھ قیادت کی سطح پر پی ڈی ایم کی اعلیٰ سطح پر ملاقات ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ جو معلومات کا تبادلہ ہوا ہے، وہ بڑی حوصلہ افزا ہیں اور قوم کو ان کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق اس کے نتائج حاصل ہوں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے حوالے سے تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت گرانے پر اتفاق ہے، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا ہے اور تحریک کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی کمیٹی اگلے دو روز میں حتمی سفارشات دے گی اور تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں پر غور ہورہا ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے واضح کیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادیوں پر انحصار نہیں کر رہی ہیں بلکہ ان کا انحصار انفرادی شخصیات پر ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازع میں نہیں پڑنا چاہتے۔