اسلام آباد۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی میں ناکامی کے باعث ریونیو کی کمی کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ مجوزہ اقدامات کے مطابق، ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے، ان کی املاک اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ٹیکس سے بچنے والے لاکھوں افراد کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا جائے گا، جبکہ ان کی املاک اور گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔ اس کے ساتھ، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی منقطع کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرام کے تحت پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 32 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے میں ناکامی کے بعد، سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے 60 لاکھ ٹیکس ریٹرن فائلرز میں سے 20 لاکھ کو نِل فائلرز قرار دیا ہے۔ نان فائلرز کو تین اقسام میں تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایف بی آر نے غلط یا نامکمل ٹیکس گوشوارے جمع کروانے پر 10 لاکھ روپے جرمانے کی سفارش کی ہے، جبکہ بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے، گاڑی اور جائیداد کی خریداری پر پابندی اور بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کی سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ یہ تمام اقدامات صرف منی بجٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کی منظوری سے لاگو کیے جا سکتے ہیں، اور حکومت کو ٹیکس قوانین میں ترمیم کے لیے مالی بل پیش کرنا ہوگا یا ٹیکس مشینری کو وسیع اختیارات دینے کے لیے ایک آرڈیننس نافذ کرنا ہوگا۔