ووٹوں کے سامنے 45 فارم کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس

ووٹوں کے سامنے 45 فارم کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کے خلاف جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے پیپلز پارٹی کے غلام رسول کی درخواست کو رد کرتے ہوئے ن لیگ کے محمود خان کی کامیابی کا فیصلہ برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مدعی کے وکیل سے پوچھا کہ انہیں کیسے معلوم ہوا کہ نتائج غلط ہیں؟وکیل نے جواب دیا کہ فارم 45 کے مطابق نتائج درست نہیں تھے اور افسران جانبدار تھے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں اہم شواہد ووٹ ہوتے ہیں، فارم 45 تو پریزائیڈنگ افسر بھرتا ہے، اگر آپ کو دوبارہ گنتی پر اعتراض ہے تو بتائیں کہ آیا ڈبے کھلے ہوئے تھے۔وکیل نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران نے دھوکہ دہی کی، جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہم حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں، یہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے کہ سچے یا جھوٹے کا فیصلہ کریں۔ پریزائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، اگر وہ رشتہ دار تھے تو بتائیں۔ دوبارہ گنتی پر کوئی الزام نہیں لگا، اور اگر پریزائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہوں تو فیصلہ ووٹ سے ہی ہوگا، فارم 45 کی اہمیت ووٹوں کے مقابلے میں نہیں ہے۔