اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ ہم ارکان کو ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے۔
تینوں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے آج ساڑھے 4 بجے پریس کانفرنس کی جانی تھی تاہم اس کا آغاز دیر سے ہوا ہے۔
پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے پونے 4 سال معیشت کی جو تباہی کی اس کی نظیر نہیں ملتی، کھربوں کے قرضوں کے باوجود ملک میں ایک اینٹ نہیں لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ قرضے لے کر ہماری نسلوں کو بھی گروی رکھ دیا گیا ہے، ہمارے اچھے برے وقت میں ساتھ دینے والوں کو ناراض کردیا گیا، چین کے سی پیک منصوبے پر اپنے اپوزیشن دور میں تنقید کی، چین جیسے دوست کو ناراض کرنا کہاں کی خارجہ پالیسی ہے؟ جو زبان استعمال کی گئی اس کا ایک لفظ بھی یہاں کہنا زیب نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھاکہ میلسی میں تقریر کرکے خواہ مخواہ یورپی یونین کو ناراض کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ہم سب نے یہ فیصلہ اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کیلئے کیا ہے، اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ چن دیا گیا، غیر ملکی سازش کہنےسےزیادہ احمقانہ بات نہیں ہوسکتی، بہنوں اور بیٹیوں تک کو جیلوں میں ڈالاگیا، یہ کسی طور احتساب نہیں ، یہ بد ترین انتقام ہے، اگر ہم نے تاخیر کی تو عوام معاف کریں گے نہ خدا۔
بعد ازاں ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی میں جن کے ضمیر جاگ چکے انہیں بھی کہیں گے کہ آگے بڑھیں اور ہمارا ساتھ دیں، ہمارا حق ہے اور فرض ہے کہ سب سے رابطہ قائم کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ سال 2018 کےانتخابات کے بعد ایک ہفتے میں متفقہ مؤقف بنا لیا تھا کہ 2018 کےانتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ مارچ اس جدوجہد کا تسلسل ہے جس نے قوم میں شعور بیدار کیا، ہم اپنے مؤقف کے حوالے سے قوم کے سامنے شرمندہ نہیں، ہم نے تمہاری اس وقت کی گفتگو کوبھی نمائش سمجھاتھا، دھوکا دھوکا ہی ہوتا ہے، امریکا کی مخالفت میں بات ہوررہی ہے ، یورپ سے متعلق باتیں ہورہی ہیں، ہم جانتے ہیں ، ہم تمہاری اصلیت کو جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبول نعروں کا سہارا مت لو، آپ جلسے میں ہمیں گالیاں دے رہے ہیں لیکن ملکی مفاد پر اپوزیشن متحد ہے، عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی، قوم کو نجات دلا کر رہیں گے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو مستحکم کرنا چاہتےہیں، اپنے ملک میں کسی سے دشمنی نہیں ہوا کرتی، ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ہم نے جو حقیقیت بتائی تھی وہ سچ ثابت ہوئی ہے، ہم کامیابی پر یقین رکھتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور قوم خوشخبری سنے گی۔
سابق صدر آصف زرداری نے پریس کانفرنس دیر سے شروع کرنے پر معذرت کی اور کہا کہ اپوزیشن نے سوچا اب نہیں تو کبھی نہیں، تحریک انصاف کے اپنے دوست بھی ان سے بیزار ہیں، ان سب کو حلقوں ميں واپس جانا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھاکہ ہم ارکان کو ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے۔
اس کے بعد انہوں نے مزید کہاکہ یہ چاہ رہے ہیں میں انہیں تعداد بتادوں، کیانام بھی بتادوں؟ اس پر پورے ہال میں قہقہے گونج اٹھے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ماضی میں بھی تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کیا، میں نے اس صدر کے پاس وہ اختیار ہی نہیں چھوڑا کہ اسمبلی تحلیل کردے۔
دوسری جانب اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں لیگی قیادت نے تمام ارکان کو ابتدائی طور پر اگلے 20 دن تک اسلام آباد میں قیام کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے اپنے ارکان کو بتایا کہ اگلے 3 ہفتے انتہائی اہم ہیں لہٰذا اسلام آباد سے غیرحاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔