راولپنڈی ۔پاکستان تحریک انصاف کے لیاقت باغ کے مقام پر احتجاج کے اعلان کے بعدسارا دن پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، پولیس دن بھر مظاہرین پر شیلنگ کرتی رہی ،راولپنڈی شہر میدان جنگ بنا رہا ،احتجاج کے دوران کاروبار بند ہونے سے تاجر برادری کے اربوں روپے ڈوب گئے ۔سی پی او راولپنڈی کے احکاما ت کی روشنی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جارہی ہیں، پولیس کی شیلنگ سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جنہیں راولپنڈی کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ،شدید شیلنگ سے راولپنڈی کے ہسپتال بھی متاثر ہوئے اور مریضوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے، پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کر کے شہر کے مختلف تھانوں میں بند کر دیا ۔پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیاں استعمال کی گئی جس سے دو کارکن شدید زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے،شدید شیلنگ سے لیاقت باغ اور اردگر گرد کے علاقوں میں رہائش پذیر شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ،بچوں ،جوانوں ،خواتی او ر بوڑھوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔عوام دن بھرذلیل و خوار ہوتی رہی ۔
کارکنوں کی جانب سے مری روڈ پر پولیس پر زبردست پتھراؤ کیا گیا پولیس نے جواب میں آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا جس سے مظاہرین منتشر ہو کر مختلف اطراف میں پھیل گئے اور گوالمنڈی سمیت مختلف اطراف سے لیاقت باغ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے جس سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم اور انکھ مچولی کا سلسلہ کافی دیر جاری رہا اس دوران پولیس نے دو خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا حراست میں لئے جانے والوں میں سلیمان اکرم راجہ، خاتون رہنما سیمابیہ طاہر، آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق اور رکن صوبائی اسمبلی تنویر اسلم بھی شامل ہیں دوطرفہ تصادم کے دوران پتھراؤ اور شیلنگ سے پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے اس موقع پر سابق چیئرمین کی بہن علیمہ خان بھی قافلے کے ہمراہ مریڑھ چوک پہنچ گئیں جہاں پر پولیس نے انہیں روک لیا اور مزاحمت پر قافلے کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا پولیس اور مظاہرہن کے درمیان تصادم کا سلسلہ ہفتہ کی سہ پہر اس وقت شروع ہوا جب ٹولیوں کی شکل میں مختلف اطراف سے آنے والے سینکڑوں کارکنان اچانک کمیٹی چوک جمع ہوگئے اور انہوں نے حکومت اور اداروں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے لیاقت باغ کی جانب پیش قدمی شروع کی اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن مظاہرین نے مشتعل ہو کر پولیس سے مزاحمت اور پتھراؤ شروع کردیا جس پر پولیس نے جواب میں شیلنگ کی شیلنگ اور پتھراؤ کے باعث مری روڈ میدان جنگ بن گیا
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور نقص امن کے خدشے کے پیش نظر مختلف شہروں سے راولپنڈی میں داخل ہونے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ایکسپریس وے فیض آباد کے مقام پر جزوی طور پر بند کر دیا گیا، فیض آباد میں ایکسپریس وے سے پیر ودھائی جانے والا راستہ بھی گاڑیوں کیلئے بند کر دیا گیا، فیض آباد پل کے اوپر سے راولپنڈی جانے والے تمام راستے بھی بند کر دیئے گئے۔فیض آباد کو مری روڈ سے ملانے والے راستوں کو بھی کنٹینر لگاکر بند کر دیا گیا تاہم ایکسپریس وے زیرو پوائنٹ سے فیض آباد جانے والا راستہ بند نہیں کیا گیا۔خیبر پختونخوا سے مری آنے والے قافلوں کے لیے باڑیاں کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں جبکہ گھوڑا گلی اور پھلگراں ٹول پلازہ سے بھی راولپنڈی جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب آج لیاقت باغ میں احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ تحریک انصاف کے کارکن مری روڈ پر مختلف مقامات پر موجود ہیں اور احتجاج کے پیش نظر پولیس نے راولپنڈی شہر کے تمام داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا کرانہیں بند کردیا ہے۔ لیاقت باغ کے آس پاس کے علاقوں میں بھی کنٹینرز لگاکر ناکہ بندی کردی گئی ہے، شہر بھر میں کنٹینرز لگنے سے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں اور شہری پریشانی کا شکار ہیں۔پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان لیاقت باغ، کمیٹی چوک سمیت مری روڈ کے مختلف مقامات پر آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔
علی امین گنڈا پور کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کے اعلان پر کارکنوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف احتجاج کیا ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور قافلے کے ہمراہ پنڈی میں احتجاج کیلئے صبح نکلے تھے۔ برہان انٹرچینج پر پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ جاری ہے اور پی ٹی آئی کارکنوں کی غلیلوں کے ذریعے پولیس پر پتھراو کیا۔برہان انٹرچینج پر کارکنوں نے ان کے خلاف احتجاج کیا ہے۔کارکنوں نے کہا کہ کارکن شیلنگ کا شکار ہورہے ہیں اور وزیراعلیٰ گاڑی سے باہر نہیں نکلتے۔کارکن کا کہنا ہے کہ وزیرصاحب آپ آگے آجائیں ہم آپ کے پیچھے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گاڑی سے کارکنوں کو جواب دیاکہ ’آگے جاؤ، آگے جاؤ‘کارکنوں کے اصرار پر وزیراعلیٰ گاڑی سے نکل آئے اور آگے جانے کے احکامات دیے لیکن راستہ نہ ہونے سے قافلہ بدستور رکا ہوا ہے۔راستہ نہ ہونے کے باعث قافلے میں شامل کئی گاڑیاں واپس ہوگئیں۔ پی ٹی آئی کارکن ایک گھنٹے سے برہان انٹرچینج کے قریب موجود ہیں، برہان پل پر بڑے کنٹینرز لگادیے گئے اور ان کے ٹائرز سے ہوا نکال دی گئی ہے۔