اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں آٹھ ممالک کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے۔ ایس سی او ایک علاقائی تنظیم ہے جس کا قیام 2001 میں ہوا۔ اس کا مقصد خطے میں سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی تعاون کو بڑھانا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک سیاسی، اقتصادی اور معاشی تعاون کی تنظیم ہے جسے 2001 میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان، اور ازبکستان کے رہنماؤں نے شنگھائی میں قائم کیا۔ یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ (Shanghai Five) کے اراکین تھے، سوائے ازبکستان کے جو 2001 میں شامل ہوا، اس کے بعد اس کا نام شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔ 10 جولائی 2015 کو بھارت اور پاکستان بھی اس تنظیم میں شامل ہوئے۔
پاکستان 2005 سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، اور اس نے باقاعدگی سے اجلاسوں میں شرکت کی۔ 2010 میں پاکستان نے تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی۔
تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015 میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی شمولیت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہوگئی۔ پاکستان نے تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ‘ذمہ داریوں کی یادداشت’ پر دستخط کیے، جس کے بعد وہ مستقل رکن بن گیا۔
9 جون 2017 کو پاکستان اور بھارت کو مکمل رکنیت حاصل ہوئی۔ ایس سی او کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے، اور اس کے آٹھ رکن ممالک میں چین، روس، پاکستان، بھارت، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، اور ازبکستان شامل ہیں، جبکہ 2023 میں ایران بھی مستقل رکن بنا۔ یہ ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ کچھ دیگر ممالک مبصر کے طور پر شامل ہیں یا شراکت دار کے طور پر تعاون کرتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا آخری دورہ 2015 میں ہوا، جب سشما سوراج نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہ دورہ دسمبر 2015 میں ہوا اور اس کا مقصد افغانستان کے حوالے سے ہونے والی “ہارٹ آف ایشیا” کانفرنس میں شرکت کرنا تھا، جو اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اس دورے کے دوران سشما سوراج نے وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز سے بھی ملاقاتیں کیں۔
آنے والے ہفتے میں دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کریں گے۔ روسی وزیراعظم میخائل مشہوسٹن 14 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے، اور وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ایک وفد اور روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی ہوگی۔
دورہ پاکستان کے دوران، روسی وزیراعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی ہوگی، اور دیگر اعلیٰ پاکستانی قیادت سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ ان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا۔
چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی 14 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے، اور ان کا دورہ دو حصوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلے حصے میں وہ وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
چینی وزیراعظم کی اعلی عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے، جس میں پاک چین تعلقات، سی پیک کے نئے منصوبوں، اور چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی پر گفتگو ہوگی۔
دورے کا دوسرا حصہ 15 اکتوبر سے شروع ہوگا، جس میں چینی وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں وہ چین کی نمائندگی کریں گے۔ یہ 11 سال بعد کسی بھی چینی وزیراعظم کا پاکستان دورہ ہوگا، اور اس دوران متعدد معاہدوں پر دستخط کی توقع ہے۔