اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ان تبدیلیوں سے ثاقب نثار اور گلزار جیسے جج نہیں آئیں گے۔
سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تقریر کرتے ہوئے اے این پی کے صدر اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر ایمل ولی خان نے کہا کہ یہ ترامیم پارلیمان کی قوت کی نمائندگی کریں گی، اور آئندہ عدلیہ میں ساسو ماں کے کہنے پر فیصلے نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تبدیلیوں کی بدولت ثاقب نثار اور گلزار جیسے جج نہیں آئیں گے، ملک کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے ججوں کی ضرورت ہے۔
ایمل ولی خان نے بیان دیا کہ ہر اجلاس میں ڈکٹیٹر ایوب خان کی باقیات موجود تھیں، یہ لوگ خود اپنے چئیرمین کو تسلیم نہیں کرتے، بانی چئیرمین اب جیل میں ہیں، پی ٹی آئی کے افراد ہماری ہر چیز کی مخالفت کرتے ہیں، علی ظفر خصوصی کمیٹی میں آتے رہے لیکن کوئی تجویز پیش نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 26 نکات پر اتفاق کیا تھا، 9 مئی کو دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ہمیں دفاعی اداروں سے کئی شکایات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تین نسلیں عمر قید کی سزا بھگتیں، لیکن ہم نے دفاعی تنصیبات پر کبھی حملہ نہیں کیا، ایک دن میں 600 شہادتیں اے این پی کو ریاست نے دیں لیکن ہم دفاعی اداروں کے خلاف نہیں ہیں، چاہے کوئی سپورٹ کرے یا نہ کرے، میں یہ کہوں گا کہ جو بھی فوجی تنصیبات پر حملہ کرے، اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
صدر اے این پی نے کہا کہ کے پی ہاؤس میں آپ نے ڈرامے باز بٹھائے ہوئے ہیں، اگر اس کا موقع ملے تو پورا ملک بند کر دے، علی ظفر صاحب، آپ اس کمیٹی میں تھے، آپ نے ایک بھی تجویز نہیں دی، اب عوام کے سامنے ڈرامہ مت کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے عوام کے خلاف جو شقیں تھیں، انہیں نکال دیا ہے۔