راولپنڈی ۔سانحہ 9 مئی اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا عمل ایک مرتبہ پھر مؤخر ہو گیا۔
ملزمان کے وکلاء نے چالان پر اعتراضات اٹھا دیے، جبکہ جی ایچ کیو حملہ کیس کے چالان میں 94 گواہ شامل ہیں اور ان میں سے کسی گواہ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان یا دیگر پارٹی رہنماؤں کے بارے میں کوئی گواہی نہیں دی۔ وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ جن افراد کے بیانات کی بنیاد پر عمران خان اور دیگر رہنماؤں کو مقدمے میں ملوث کیا گیا، وہ اب منحرف ہو چکے ہیں۔ وکلاء صفائی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے پیش کردہ چالان میں جو نقشہ دکھایا گیا ہے، اس میں کسی بھی ملزم کے پاس اسلحہ موجود نہیں۔
اس کیس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اور انہوں نے اپنی حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔ فرد جرم عائد کرنے کے لیے 25 ملزمان میں چالان کی نقول بھی تقسیم نہیں کی جا سکیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کچہری عدالت میں کی، جبکہ پولیس نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے تھے۔ فرد جرم سے بچنے کے لیے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی اپنی بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ مری روڈ پر دکھائے جانے والے افراد کی تصاویر میں نے جج کو دکھائیں، ہمارے کارکنان کے پاس جھنڈے تھے لیکن انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا دہشت گرد کلبھوشن یادیو ہے، جس کا ٹرائل ہونا چاہیے۔
بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمات کا فوری فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، لیکن ہم ان ٹرائلز کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کوئی ڈیل یا سمجھوتہ نہیں چاہتے، اور عدالت سے کہا کہ تفتیشی افسر کا بیان لیا جائے، کیونکہ پولیس نے جو چار چالان پیش کیے ہیں، ان میں بانی پی ٹی آئی اور ان کے کارکنان کے خلاف کوئی واضح ثبوت نہیں ہے۔