راولپنڈی(کرائم رپورٹر)آر ڈی اے انفورسمنٹ سکواڈ نے غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم دی لائف ریزیڈنشیا کے خلاف آپریشن کرتے ہوے اینٹری بیریئرز، سیکیورٹی آفس، اشتہاری بورڈز، پینافلیکس اور ہورڈنگز کو مسمار کر دیا۔
غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا، ڈی جی آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ ڈویژنل انٹیلی جنس کمیٹی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوے راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ٹاسک فورس نے غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں ، آر ڈی اے نے مالک سرفراز سیال کو نوٹس جاری کیا تھا لیکن وہ پلاٹ فروخت کر تا رہا جس پر آرڈی اے انفورسمنٹ سکواڈ نے ایک غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم دی لائف ریزیڈنشیا جو موضع موہری کھتران میں واقع ہے کے خلاف آپریشن کرتے ہوے اینٹری بیریئرز، سیکیورٹی کا دفتر، اشتہاری بورڈز، پینافلیکس اور ہورڈنگز کو مسمار کر دیا اور سائیٹ آفس کو سر بمہر کر دیا ہے۔
ترجمان آر ڈی اے کے مطابق آپریشن کی نگرانی کمشنر راولپنڈی ڈویژن محمد عبدالعامر خٹک انجینئر، ڈائریکٹر جنرل آر ڈی اے کنزہ مرتضی، ایڈیشنل ڈی جی آرڈی اے، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کر رہے ہیں، ڈی جی آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کی ہدایات پر دھوکہ دہی کی روک تھام اور شہریوں کو استحصال سے بچانے کے لیے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھرپور طریقے سے جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سکیموں کے مالکان کی جانب سے زمینوں پر غیر قانونی قبضوں سے متعلق عوامی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور زمینوں پر زبردستی قبضہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، آرڈی اے عوام الناس کو مطلع کرنے کے لیے باقاعدگی سے پریس ریلیز جاری کرتا ہے اور شہریوں کو غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں میں سرمایہ کاری سے گریز کرنے کا مشورہ دیتا ہے، اس کے علاوہ عوام الناس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ آر ڈی اے ویب سائٹ (www.rda.gop.pk) دیکھیں اور صرف منظور شدہ ہاؤسنگ سکیموں سے خرید و فروخت کریں، غیر قانونی اشتہارات، بکنگ اور ڈیویلپمنٹ کو روکنے کے لیے سابقہ وارننگ کے باوجود مذکورہ ہاؤسنگ سکیموں کے مالکان نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بکنگ دفاتر کا کام جاری رکھا ہوا تھا، مشترکہ آپریشن ٹیم میں آر ڈی اے اور تھانہ نصیرآباد کے اہلکار شامل تھے، ٹیم کے کلیدی ارکان میں انفورسمنٹ سکواڈ کے انچارج، اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ آر ڈی اے، آر ڈی اے سکیم و بلڈنگ انسپکٹرز اور ٹیم کے دیگر ارکان شامل تھے۔