پاکستان اور آئی ایم ایف کے جائزہ مذاکرات اب تک اسلام آباد کی جانب سے مختلف محاذوں پرمبینہ خلاف ورزیوں کےسبب بے نتیجہ رہے ہیں جنہیں فنڈ کے عملے نے آئی ایم ایف کے متفقہ پروگرام سے ʼانحراف قرار دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے عملے نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے کے لیے ٹیکس چھوٹ دینے پر وزیراعظم کے ریلیف پیکج پر بھی شدید اعتراضات اٹھائے۔
آئی ایم ایف نے یہ شرط رکھی ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ نہیں دے گا اور یہ ایک مسلسل ساختی معیار کا حصہ ہے تاہم اسلام آباد نے اس مسلسل ساختی معیار کی خلاف ورزی کی جس کے لیے اب ساتویں جائزے کی تکمیل اور اگلی قسط کے اجراء کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے چھوٹ کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافہ کرے، زر مبادلہ کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دے، کامیاب پاکستان پروگرام (کے پی پی) کو کم کرے اور اسے سمجھدار مالیاتی انتظام کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ریلیف پیکج کے اقدامات کو ریورس کرے۔