اسلام آباد (سپیشل رپورٹر )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹے لائنوں میں گیس رکھنے کی وجہ سے لائنز پھٹنے کا خطرہ ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے 56 ڈرلنگ کی گئیں ان پر 430 ارب روپے کی لاگت آئی، اس وقت ملک میں یومیہ 7 ہزار 696 بیرل خام تیل کی پیداوار ہے، ملک میں یومیہ 260.77 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کی جا رہی ہے، جب ہماری اپنی گیس اتنی سستی ہے تو باہر سے کیوں منگواتے ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس میں بتایا گیا کہ تین سالوں میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے ڈرلنگ اور کاسٹ پر بریفنگ دی گئی اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین سالوں میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے 56 ڈرلنگ کی گئیں ان پر 430 ارب روپے کی لاگت آئی،کمیٹی کو بریفنگ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں یومیہ 7 ہزار 696 بیرل خام تیل کی پیداوار ہے، ملک میں یومیہ 260.77 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کی جا رہی ہے.
سینیٹر قراتہ العین مر ی نے کہا کہ جب ہماری اپنی گیس اتنی سستی ہے تو باہر سے کیوں منگواتے ہیں؟کیا باہر سے گیس منگوانا سستا پڑتا ہے یا زیر زمین سٹوریج ۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ باہر سے منگوائی جانے والی گیس ہماری گیس سے 10 گنا مہنگی پڑتی ہے، ملک میں زیر زمین گیس کو سٹور کرنے کا کہیں کوئی انتظام نہیں ہے۔ سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ باہر سے گیس منگوانے کیلئے ہمارے کچھ بین الاقوامی معاہدے ہیں،ہمیں گیس خریداری کے حوالے سے ان معاہدوں کی پیروی کرنی ہوتی ہے، پائپ لائن نہ پھٹ جائیں اس لیے مقامی گیس کی پیداوار کو کم کرنا پڑتا ہے، اگر برآمدی گیس لائن میں نہیں ڈالیں گے تو کارکوز سمندر میں کھڑے رہیں گے۔چیئرمین سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ پھر ہمیں بتائیں کہ ملک میں گیس نہیں ہے تو اس کا کیا حل ہے، اس وقت کراچی سمیت کئی شہروں میں گیس کی قلت ہے۔سینیٹر محسن عزیزنے کہا کہ کیا قطر کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں گیس نہ خریدنے کی گنجائش ہے؟پٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا کہ اس وقت ہمارے گیس کے کئی جی ٹو جی معاہدے ہیں، گیس کے جی ٹو جی معاہدوں میں بعض 2030 تک کے بھی ہیں، ہمیں گیس کے ان جی ٹو جی معاہدوں کے تحت گیس خریدنی ہی ہے، ہمیں گیس پاور سیکٹر کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خریدنی پڑتی ہے۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں گیس ہے اور ہم خرید بھی رہے ہیں، لیکن گیس عوام تک نہیں پہنچ رہی۔ حکام نے بتایا کہ صبح سے لیکر رات گیارہ بجے تک ڈیمانڈ کے مطابق گیس سپلائی ہو رہی ہے۔رکن کمیٹی قراتہ العین مری نے دریافت کیا کہ باقی 12 گھنٹے گیس سپلائی نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟حکام نے بتایا کہ ہم صبح 5 سے 11 بجے تک گیس کی سپلائی میں کوئی خلل نہیں آنے دیتے، باقی 12 گھنٹوں میں صارفین کی گیس کی اتنی ڈیمانڈ نہیں ہے، 24 گھنٹے لائنوں میں گیس رکھنے کی وجہ سے لائنز پھٹنے کا خطرہ ہے.