ن لیگ کی سیاست موٹروے سے شروع اور موٹروے پر ختم ہوتی ہے،بلاول بھٹو زرداری

رتو ڈیرو۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ن لیگ کی سیاست موٹروے سے شروع ہوتی ہے اور موٹروے پر ختم ہوتی ہے ،کہا جاتا ہے کہ سمندر میں مچھلیاں کیبل کھا جاتی ہیں ،ایسی کونسی مچھلیاں ہیں جو صرف کیبل کھاتی ہے

رتوڈیرو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ جتنے بھی مسائل ہوں، چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے، ہم محنت کرکے اپنے عوام کے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ یہ محسوس ہو رہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ ہمیشہ ایک جیسا رہتا ہے، چاہے ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا، ہم نے حکومت سازی میں اس حد تک ساتھ دیا کہ وزیراعظم کو ووٹ دیا۔

اس معاہدے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ صوبوں کو ان کا حق ملنا چاہیے اور سندھ، بلوچستان اور وفاق کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں میں پاکستان پیپلزپارٹی کی ان پٹ کو شامل کیا جائے گا اور ان کو فنڈنگ بھی دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ سیاسی بنیادوں پر جو وعدے کیے گئے تھے، ان پر عملدرآمد صحیح طریقے سے نہیں ہو رہا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاق کو صوبوں کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے اور تمام صوبوں کو ان کا حق دینا چاہیے، اس حوالے سے حکومت میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی شکایات کو سنجیدہ لیا جائے گا اور معنی خیز مذاکرات کے ذریعے صوبوں کے اعتراضات کو دور کیا جائے گا اور سیاسی وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں مینڈیٹ کا معاملہ واضح ہے اور حکومت کا طریقہ کار چاہے پالیسی بنانا ہو یا قانون سازی کرنا ہو، ان کے خیال میں شاید ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور انہیں کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پارلیمان میں ان کی پوزیشن ایسی نہیں ہے جیسی 90 کی دہائی میں تھی جب ان کے پاس دو تہائی اکثریت تھی۔ اس وقت ان کے پاس باقی سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اجتماعی فیصلے کرنے کا مینڈیٹ تھا، مگر یکطرفہ فیصلے کرنے اور متنازع منصوبے بنانے کی صورت میں انہیں کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دوسرے صوبوں کے اعتراضات کو نظرانداز کرتے ہوئے کسی منصوبے پر آگے بڑھا گیا تو وہ منصوبہ متنازع ہو جائے گا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر تمام فریقوں کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہوئے منصوبہ بنایا جائے تو وہ کامیاب ہو گا۔ ورنہ، جیسے ماضی میں کالاباغ ڈیم کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا گیا تھا، اس کا نتیجہ بھی ناکامی کی صورت میں نکلا۔ آج بھی اگر یکطرفہ فیصلے کیے گئے تو ان پر عملدرآمد مشکل ہو گا۔