راولپنڈی ۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کو 31 جنوری تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔ اگر حکومت نے مطالبات پر سنجیدگی دکھائی تو اس مہم پر نظرثانی ممکن ہے۔
مذاکرات کا انحصار مطالبات کی منظوری پر
عمران خان نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کی کامیابی کا انحصار ان کے دو اہم مطالبات کی منظوری پر ہے، جن میں 26 نومبر اور 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات اور سیاسی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔
عدالتی نظام پر تنقید
سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں عدالتی نظام کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے اور قاضی فائز عیسیٰ کی باقیات عدالتی نظام پر قابض ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی فیصلے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
معیشت اور قانون کی حکمرانی
عمران خان نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری رک گئی ہے اور معیشت زوال پذیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے بغیر قرضوں سے نجات اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انسانی حقوق کی پامالیوں پر مؤقف
انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا فطری عمل ہے۔ ان کے مطابق، انسانی حقوق کی پامالیوں پر صرف خودغرض اور بزدل لوگ ہی خاموش رہتے ہیں۔
حکومت پر الزامات
عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں حکومت نے حقائق کو چھپایا اور ملٹری کورٹس کے ذریعے غیر شفاف فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفاف تحقیقات سے تمام حقائق واضح ہو جائیں گے۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کی شرط
عمران خان نے کہا کہ انہیں جیل سے رہائی اور بنی گالہ منتقل ہونے کی پیشکش کی گئی ہے، لیکن وہ اپنی رہائی کو اپنے کارکنان کی رہائی سے مشروط کرتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ اپنی آخری سانس تک پاکستان کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنی قوم سے بھی یہی توقع کرتے ہیں۔