کرم امن معاہدے پر بقیہ 6 ارکان کے بھی دستخط، مال بردار گاڑیوں کا پہلا قافلہ کل پارا چنار جائے گا

پشاور۔کرم امن معاہدے پر بقیہ چھ ارکان نے بھی دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت مال بردار گاڑیوں کا پہلا قافلہ کل ٹل سے پاراچنار کے لیے روانہ ہوگا۔

یہ قافلہ صبح 10 بجے روانہ ہوگا، جس کی حفاظت پولیس کرے گی، جبکہ کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دیگر ادارے بھی معاونت کے لیے موجود ہوں گے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ قافلہ کرم امن معاہدے کے تحت قائم کردہ امن کمیٹیوں کی ضمانت پر روانہ کیا جائے گا، جس میں اشیائے خورونوش اور دیگر سامان شامل ہوگا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے مطابق، مقامی افراد مختلف مراحل میں 15 دن کے اندر اپنا اسلحہ ریاست کو جمع کروائیں گے، جبکہ علاقے میں موجود مقامی بنکرز کا خاتمہ ایک ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔

امن کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس میں 27 ارکان شامل ہیں، جن میں سابق ایم این اے پیر حیدر علی شاہ، فیض اللّٰہ، اور حسین علی شاہ شامل ہیں۔ اپر کرم سے سابق سینیٹر سجاد حسین طوری، ایم پی اے علی ہادی، اور دیگر 48 ممبران بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ ندیم اسلم چُوہدری نے کرم امن معاہدے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور خاص طور پر کرم کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اہل سنت اور اہل تشیع کمیونیٹیز کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دونوں کمیونٹیز کے علماء اور لیڈرشپ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس امن معاہدے کے اوپر دستخط کروانے میں کردار ادا کیا۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا جا کہنا تھا کہ آج کُرم کے لئے گاڑیوں کا پہلا قافلہ سامان رسد لے کے پاڑا چنار کے لئے روانہ ھو گا، پولیس قافلوں کی حفاظت کرے گی، دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی معاون ہونگے

انھوں نے کہا کہ مقامی قیادت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون قابل ستائش ہے ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ مشران نے تنازعات کو پس پشت ڈال کر امن کے قیام کی راہ ہموار کی،
صوبائی اور وفاقی حکومت امن معاہدے کی کامیابی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی ۔

چیف سیکرٹری نے کہا کہ امن کمیٹیاں کسی بھی شرپسند کو قافلے یا معاہدے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گی، امن کمیٹیوں سے درخواست ہے کہ وہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کریں ، ہم کرم کے مسائل سے مکمل آگاہ ہیں اور عوامی مشکلات کے خاتمے کے لیے امن معاہدے پر عمل درآمد اولین ترجیح ہے۔