بھارت مقبوضہ علاقے کی آبادی کی نوعیت، سیاسی ڈھانچے میں تبدیلی کی کوشش کر رہا ہے، وزیر اعظم

اسلام آباد۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت نے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے ذریعے وہ متنازع جموں و کشمیر کی آبادی کی نوعیت اور سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد کشمیری عوام کو اپنے ہی وطن میں ایک بے اختیار اقلیتی گروہ میں تبدیل کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کے عوام کے یوم حق خود ارادیت کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ہر سال 5 جنوری کو کشمیریوں کا ’یومِ حق خود ارادیت‘ منایا جاتا ہے۔ 1949 میں آج کے دن اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان و پاکستان نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی، جس کے ذریعے جموں و کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کی ضمانت دی گئی تھی تاکہ کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا استعمال کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے، اور ہر سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک قرارداد منظور کرتی ہے جو لوگوں کے اپنے مستقبل کو خود طے کرنے کے قانونی حق کی حمایت کرتی ہے۔ وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے اس حق کو استعمال نہیں کر سکے۔

وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور بامعنی اقدامات اٹھائے تاکہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنے، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی بحالی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے ایسے اقدامات کر رہا ہے جو علاقے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ نوعیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کی جائز جدوجہد کو کچلتے ہوئے کشمیری عوام کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت میں ان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہے گا۔