اختیارات کو وسیع کرکے سویلین کا ٹرائل ہو رہا ہے،جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد ۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی سمیت دیگر مقدمات کی کارروائی بغیر سماعت ملتوی کر دی، جبکہ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سویلینز کا ٹرائل اختیارات کے دائرے کو بڑھا کر کیا جا رہا ہے۔

کارروائی کے آغاز میں بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے واضح کیا کہ آئینی بینچ آج صرف فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا۔

فوجی عدالتوں کے معاملے پر وزارت دفاع کے وکیل، خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں فیصلہ دیا تھا کہ فوج کے زیر انتظام سویلینز کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق کون ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ وزارت دفاع نے یہ اپیل دائر کی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کے تحت ایگزیکٹو عدلیہ کے کردار کی ادائیگی نہیں کر سکتا، اور یہ بنیادی سوال ہے کہ کیا ایگزیکٹو خود کو جج بنا کر فیصلہ کر سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ دیگر فورمز کی عدم موجودگی میں ایگزیکٹو فیصلہ لے سکتا ہے، جس پر جسٹس مندوخیل نے نشاندہی کی کہ انسداد دہشت گردی عدالتیں موجود ہیں، تو ایسے میں ایگزیکٹو کیسے خود کو جج بنا سکتا ہے؟

آرمی ایکٹ پر بحث کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ یہ قانون صرف فوجی اہلکاروں تک محدود نہیں بلکہ اس میں دیگر کیٹیگریز بھی شامل ہیں۔ جسٹس مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا آرٹیکل 8(3) کے تحت فوجداری معاملات کو اس میں شامل کیا جا سکتا ہے؟

بحث کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ اس کیس کے دو پہلو ہیں: آرمی ایکٹ کی شقوں کو کالعدم قرار دینے سے متعلق، اور دوسرا سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل۔

آخر میں، عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر سماعت کل تک ملتوی کر دی اور واضح کیا کہ آئندہ سماعت میں صرف یہی کیس سنا جائے گا۔ دوران سماعت عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی نے جیل مینول کے تحت حقوق نہ ملنے کی شکایت کی، جس پر عدالت نے حکومت پنجاب سے وضاحت طلب کر لی۔