تحریک انصاف نے چارٹر آف ڈیمانڈ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سامنے پیش کر دیئے

اسلام آباد۔پاکستان تحریک انصاف نے چارٹرآف ڈیمانڈ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سامنے پیش کر دیئے ہیں اور واضح کیا ہے کہ اگر 2 کمیشن قائم نہ کئے گئے تو مذاکرات جاری نہیں رکھ سکیں گے ،ذرائع کے مطابق چارٹر آف ڈیمانڈ پر علی امین گنڈا پور کے علاوہ مذکراتی کمیٹی اراکین نے دستخط کر دیئے جب کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں پیش کردہ مطالبات کے نکات بھی سامنے آگئے۔عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ شیئر کردیا۔

عمر ایوب بطور اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی مزکراتی کمیٹی سربراہ کے طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ تحریر کیے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر، سلمان اکرم اور حامد رضا نے دستخط کئے ہیں، ،چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے، عمر ایوب نے تحریری مطالبات کا ڈرافٹ اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے رکھا، اپوزیشن لیڈر نے تحریری مطالبات کمیٹی اجلاس میں پڑھ کر بھی سنائے۔ا

س میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیدیا، ذرائع کے مطابق مطالبات کے متن کے مطابق حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7روز میں فیصلہ کرے، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماو¿ں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

متن کے مطابق تحریک انصاف کا حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ اس میں کہا گیا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کمیشن تحقیقات کرے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ڈرافٹ میں کہاگیا کہ کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے

کمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات؛ خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے ،کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے۔

کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟کمیشن جائزہ لے کہ ان کی رہائی کے حالات کیا تھے؟ کیا ان افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بشمول تشدد؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟۔

کمیشن تحقیقات کر ے کہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟ کمیشن میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں نے کو حراساں کرنے کے واقعات کا جائزہ لے

کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لے ،کمیشن انٹرنیٹ بنڈش اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔