چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت پوری ہوگئی

اسلام آباد۔پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو دیگر ارکان نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی کی مدت ملازمت باضابطہ طور پر اتوار کو ختم ہوگئی۔ تاہم آئین کے آرٹیکل 215 (1) میں حالیہ ترمیم کے تحت یہ تینوں عہدے دار اس وقت تک اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے جب تک ان کے متبادل مقرر نہیں ہوجاتے۔

سکندر سلطان راجہ اور ان کے ساتھی ارکان نے 27 جنوری 2019 کو اپنی پانچ سالہ مدت کا آغاز کیا تھا، جو اب اختتام پذیر ہوچکی ہے۔ آئینی ترمیم کی وجہ سے، ان کی موجودہ ذمہ داریاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک نئے ارکان کی تقرری عمل میں نہیں آتی۔

الیکشن کمیشن کی موجودہ قیادت کو متعدد انتخابی تنازعات اور ناکامیوں پر سخت عوامی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حوالے سے کمیشن کی کارروائیوں پر سوالات اٹھائے گئے۔

ای سی پی کو پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی نشستوں کے انتخابات میں تاخیر پر بھی شدید تنقید کی گئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی کے لیے مخصوص اسمبلی نشستوں کی بحالی میں تاخیر نے کمیشن کی کارکردگی پر مزید سوالات کھڑے کیے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا اور 2023 کے عام انتخابات سے پہلے پارٹی کے انتخابی نشان کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا، جس سے سیاسی جماعتوں کے درمیان تنازعات مزید شدت اختیار کر گئے۔

اس کے علاوہ، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) اور سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے معاملے پر بھی ای سی پی کے فیصلوں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

2023 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے باعث الیکشن کمیشن کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ای سی پی کے دو دیگر ارکان، بابر حسن بھورانہ اور جسٹس (ر) اکرام اللہ خان، اپنی مدت ملازمت 31 مئی 2027 تک مکمل کریں گے۔

یہ صورتحال الیکشن کمیشن کے مستقبل کے فیصلوں اور کارکردگی پر مزید دباؤ ڈالتی ہے، خصوصاً اس وقت جب ملک کو شفاف اور منصفانہ انتخابات کی شدید ضرورت ہے۔