اسلام آباد۔شدید ہنگامہ آرائی کے دوران پیکا ایکٹ بھی منظور کر لیا گیا۔سینیٹ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین نے پیکا ایکٹ کی منظوری کے خلاف شدید احتجاج کیا اور بھرپور نعرے بازی کی۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور “پیکا ایکٹ نامنظور” کے نعرے بلند کیے۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی، جس پر اپوزیشن اراکین نے سخت ردعمل دیا۔ قائد حزب اختلاف شبلی فراز سمیت دیگر اپوزیشن سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور کچھ اراکین ڈائس کے قریب پہنچ گئے۔ شبلی فراز نے اس موقع پر سیکرٹری سینیٹ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
اسی دوران اے این پی کے سینیٹرز وزیر قانون کے پاس پہنچے اور پیکا ایکٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ احتجاج کے بعد اے این پی کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سینیٹ میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر ایمل ولی خان نے کہا کہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش ہے اور اس قانون کے حوالے سے میڈیا سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت اس بل کی بھرپور مخالفت کرتی ہے۔
پیکا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیے جانے پر پارلیمانی رپورٹرز نے بھی احتجاجاً پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ رپورٹرز ایسوسی ایشن نے پیکا ترمیمی بل کو “کالا قانون” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
دورانِ اجلاس حکومت نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کو مسترد کر دیا، جس کے بعد سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کر لیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے قوانین بناتے وقت نیت کو دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز کو ایک خاص دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے، لیکن اس بل کا مقصد ایک خاص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوانین عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں، اور ان کے لیے مناسب وقت اور مشاورت ضروری ہوتی ہے۔