اسلام آباد۔بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ادارہ (فِچ) نے پاکستان کی غیر ملکی ادائیگیوں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
فِچ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے اقتصادی استحکام کی بحالی، مہنگائی میں نمایاں کمی، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کی سمت مثبت پیش رفت کی ہے۔
جنوری 2025 میں پالیسی ریٹ کو 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ اور افراطِ زر کی شرح کو 2 فیصد تک لانا اہم عوامل میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں، مستحکم ترسیلات زر، زرعی برآمدات میں ترقی، اور سخت مالیاتی حکمت عملی کے باعث جاری کھاتے کا خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں انتباہ دیا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران 22 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے، جس میں 13 ارب ڈالر دو طرفہ قرضوں پر مشتمل ہیں۔
فِچ کے مطابق، بیرونی مالی معاونت کے مسائل اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں ممکنہ تاخیر سے پاکستان کی مالی مشکلات بڑھ سکتی ہیں، جو کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثر ڈالنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
رپورٹ میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کے قیام اور غیر ملکی ذخائر کو مضبوط کرنے میں مسلسل پیش رفت جاری رکھی ہے۔
فِچ ریٹنگز کے مطابق، مشکل اقتصادی اصلاحات پر پیش رفت آئی ایم ایف کے جائزوں اور دیگر بین الاقوامی و دو طرفہ قرض دہندگان سے مالی معاونت کے حصول میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کو 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ مہنگائی پر قابو پانے میں حاصل شدہ کامیابی کو نمایاں کرتا ہے۔
جنوری 2025 میں مہنگائی کی سالانہ شرح معمولی طور پر 2 فیصد سے زائد رہی، جب کہ مالی سال 2024 کے دوران یہ تقریباً 24 فیصد تھی۔ مہنگائی میں تیزی سے کمی کا بنیادی سبب ماضی کی سبسڈی اصلاحات اور مستحکم زرِ مبادلہ کی شرح ہے، جو سخت مالیاتی پالیسی کے تحت ممکن ہوا، جس نے ملکی طلب اور بیرونی مالی ضروریات کو کم کیا۔
اقتصادی سرگرمیاں، سخت مالیاتی اقدامات کے اثرات کو جذب کرنے کے بعد، اب استحکام اور گرتے سودی نرخوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ مالی سال 2025 میں حقیقی اقتصادی ترقی 3 فیصد تک پہنچے گی۔ نجی شعبے کو فراہم کیے گئے قرضوں میں اضافہ اکتوبر 2024 میں مثبت ہو گیا، جو جون 2022 کے بعد پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا۔
ترسیلات زر میں اضافہ، زرعی برآمدات میں ترقی، اور سخت مالیاتی نظم و ضبط نے پاکستان کے جاری کھاتے کو مالی سال 2024 کے خسارے سے نکال کر 1.2 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زائد) کے سرپلس میں بدل دیا۔ 2023 میں متعارف کرائی گئی زرمبادلہ مارکیٹ اصلاحات نے بھی اس بہتری میں کلیدی کردار ادا کیا۔
جولائی 2024 میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس میں رکھنے کے وقت، ہم نے مالی سال 2025 میں جاری کھاتے کے خسارے میں معمولی اضافے کی توقع ظاہر کی تھی۔
پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) اور فِچ کی سابقہ پیش گوئیوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دسمبر 2024 کے اختتام تک سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 18.3 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے تھے، جو جون 2024 میں 15.5 ارب ڈالر تھے، اور تقریباً تین ماہ کی بیرونی ادائیگیوں کے لیے کافی تھے۔