چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی دارالحکومت میں بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے لیکر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار خاتون شہری عاصمہ ملک کی جانب سے پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ڈی چوک پر جلسے سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
شہری عاصمہ ملک کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پرتشدد احتجاج اور تصادم کا خدشہ ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کے احتجاج سے جھگڑے ہوں گے، پی ٹی آئی اور دیگرسیاسی جماعتوں کے ڈی چوک پراجتماع کو غیرقانونی قراردیا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی شہری یا پارٹی کو پرامن احتجاج سے نہیں روک سکتے، یہ ریگولیٹرکی ذمہ داری ہے، عدالت خطرات کو بھانپنے کاکام نہیں کر سکتی، اگر بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے لیکر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔
عدالت نے اسلام آباد میں پرامن احتجاج کو یقینی بنانے کی ذمہ داری وزارت داخلہ اور انتظامیہ کی قرار دیتے ہوئے خاتون شہری کی درخواست نمٹا دی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ بار بھی تحریک عدم اعتماد والے روز کسی بھی قسم کے تصادم سے بچنے کے لیے آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر چکی ہے۔