اسلام آباد۔پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت، دفاع، توانائی، سائنس، اطلاعات اور مالیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط ہوگئے۔ دونوں ممالک نے تجارتی حجم بڑھا کر 5 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں معاہدوں کی تقریب
وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، دونوں ممالک کے وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اس موقع پر ہر وزارت کے پاکستانی اور ترک وزیر کو اسٹیج پر بلایا گیا، جہاں انہوں نے معاہدوں اور ایم او یوز کی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔
اہم معاہدے اور ایم او یوز
مالیاتی تعاون
ایکسپورٹ کریڈٹ بینک آف ترکیہ اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت
سینٹرل بینک آف ترکیہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان تکنیکی تعاون
تجارت اور صنعت
سامان کی تجارت بڑھانے کا معاہدہ
صنعتی پراپرٹی میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت
تجارت میں استعمال ہونے والے اوریجن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی ڈیجیٹائزیشن پر معاہدہ
دفاع اور سیکیورٹی
ملٹری اور سول پرسنلز کے تبادلے کا ایم او یو
ایئر فورس الیکٹرانک وارفیئر کے حوالے سے ایم او یو
ملٹری ہیلتھ کے شعبے میں تربیت اور تعاون کا پروٹوکول
وزارت دفاعی پیداوار پاکستان اور ترکیہ کے سیکریٹریٹ آف ڈیفنس انڈسٹریز کے درمیان مفاہمتی یادداشت
ترکیہ کی ایرو اسپیس انڈسٹریز اور پاکستان کے نیول ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان تعاون
معیشت اور توانائی
زرعی بیجوں کی پیداوار کے حوالے سے تعاون کا معاہدہ
ہائیڈروکاربنز کے شعبے میں تعاون کے معاہدے میں ترمیم
توانائی کی منتقلی (Energy Transition) کے شعبے میں ایم او یو
کان کنی کے شعبے میں تعاون
ابلاغ، ثقافت اور تعلیم
میڈیا اور ابلاغ کے شعبے میں تعاون
ثقافت کے شعبے میں معاہدہ
آڈیو-ویژول سروسز کی کو-پروڈکشن کا معاہدہ
مذہبی خدمات اور مذہبی تعلیم میں تعاون
صحت اور فارماسیوٹیکل کے شعبے میں تکنیکی تعاون
میڈیا اور اطلاعات کے شعبے میں تعاون
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور ترکیہ کے ڈائریکٹر آف کمیونی کیشنز فخر الدین آلتن نے میڈیا اور عوامی تعلقات کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا۔ علاوہ ازیں، وزیر اطلاعات و ثقافت عطاء اللہ تارڑ اور ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے ثقافتی تعاون اور آڈیو وژول سروسز کے معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ معاہدے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے اور مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کو فروغ دیں گے۔