وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ کے جلسہ عام سے خطاب میں کہا ہے کہ ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
جلسے سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ کو لالچ دی گئی پیسوں کی آفر کی گئی، ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن آپ بکے نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ مجھے بھی بڑی دیر تک پاکستان کا نظریہ نہیں پتا تھا، 18 سال کی عمر میں باہر گیا، یونیورسٹی باہر پڑھی پھر کرکٹ کھیلتا رہا، جیسے جیسے دین کی سمجھ آنی شروع ہوئی تو ایک چیز میرے ذہن میں آئی، اللہ جو مسلمانوں کو کہتا ہے وہ پاکستان میں نہیں مغرب میں نظر آتا ہے، نظریہ پاکستان مجھے پاکستان میں نہیں مغرب میں نظر آیا۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ چھوٹا چور نہیں بڑا ڈاکو ملک کو تباہ کرتا ہے، یہ تین چور تیس سال سے ملک کا خون چوس رہے ہیں، ان کے پیسے باہر پڑے ہیں، یہ سارا ڈرامہ ہو رہا ہے کہ عمران مشرف کی طرح گھٹنے ٹیک کر انہیں این آر او دے دے، پہلے دن سے یہ سب کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جنرل مشرف نے اس قوم پر ظلم کیا ان کے دباؤ میں آکر اور اپنی حکومت بچانے کیلئے ان چوروں کو این آر او دیا، ہم ان کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطیں دینے پر بوجھ اٹھا رہے ہیں، حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے جائے، کبھی ان کو معاف نہیں کروں گا۔
وزیراعظم خطاب کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کے نام بھی بگاڑتے رہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ کورونا میں اپنے ملک کو بند نہیں کیا مجھ پر تنقید ہوئی اور لوگوں نے کہا کہ عمران ملک تباہ کر رہا ہے، سندھ حکومت نے بھی میری بات نہیں مانی لیکن آج ساری دنیا نے تسلیم کیا جو پاکستان نے قدم اٹھائے اس سے اپنی قوم، معیشت اور غریبوں کو بچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزيشن لوگوں کو خریدنے کیلئے پیسے لگارہی ہے ، دعویٰ کرتاہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے تین سال میں کسی حکومت نے ایسی پرفارمنس نہيں دی جو ہم نے دی ہے، ڈیزل کی قیمت دس روپے کم کی ہے، ہماری معیشت کی ترقی پر اپوزيشن دنگ رہ گئی، ہم نے ملکی تاریخ میں سب سے زيادہ ٹیکس اکٹھا کیا، ٹیکسٹائل انڈسٹری ریکارڈ ایکسپورٹ کررہی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھاکہ مریم بی بی نے جس نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہيں کیا جبکہ بلاول کو 14 سال میں اردو ہی نہیں بولنی آئی۔
انہوں نے کہا کہ ’آصف زرداری ، بلاول کو لیڈر بنانے کیلئے پہلے تھوڑا بڑا ہونے دینا تھا، بلاول مجھے روز دھمکی دیتاہے، نیب نے مجھے بلایا تو یہ کردوں گا؟ تو بلاول تم کیا کرو گے تو میں رو دوں گا‘۔
عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ ن لیگ نے 2013 میں مہنگی سڑکیں بنائیں لیکن 2021 میں سڑکیں 2013 سے 23 کروڑ روپے سستی بنیں، مراد سعید آج آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، این ایچ اے ان کے ماتحت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مراد نے شروع میں بتایا تو میں مانوں نا کہ یہ کیسے ہوگیا، ایک دوست ملنے آیا وہ کہتا ہے کہ میرا ایک بلڈنگ پروجیکٹ ہے وہاں گیا تو ٹھیکیدار کہتا ہےکہ 2021 کے نہیں 2013 کے ریٹ چاہیئیں، پتہ چلا 2013 میں 23 کروڑ روپیہ فی کلو میٹر ان کی سڑک زیادہ مہنگی تھی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے آخر میں پرچی اٹھا کر خطاب کیا اور کہا کہ ہمارے ملک کو پرانے لیڈرز کے کرتوتوں کے وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ملک کے اندر موجود لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کوشش کی تو فضل الرحمان، نواز شریف ان کی اُس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنا دیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اسی بھٹو کے داماد آصف زرداری اور اس کا نواسہ دونوں کرسی کی لالچ میں اپنے نانا کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جا رہا ہے، اس سازش کا ہمیں مہینوں سے پتہ ہے، یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں اور ان کو اکٹھے کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے، یہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ قوم بیدار ہے اور ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے، ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پتہ ہے باہر سے کن کن جگہوں سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ملکی مفاد میں لکھ کر ہمیں دھمکی دی گئی ہے، ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو خط ہے وہ ثبوت ہے۔
اس کے بعد وزیراعظم نے خط لہرا کر عوام کو دکھایا پھر جیب میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی شک کر رہا ہے، اسے آف دی ریکارڈ خط دکھا سکتا ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا کس کے ساتھ ملتا ہے؟ پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں؟ ہمارے پاس جو ثبوت ہیں، ہر چیز کو ظاہر کر رہا ہوں، اس سے زیادہ تفصیل میں بات نہیں کررہا کہ میری کوشش ہوتی ہے ملک کے مفادات کی بات کی جائے، کوئی ایسی بات نہ کردوں ملک کو نقصان پہنچے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ جب ملکی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی تو قوم دیکھے گی، جو ہماری طرف سے اس طرف ووٹ ڈالنے جائے گا اس کو قوم نے کبھی معاف نہیں کرنا، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ مستعفی ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمارے ارکان واپس نہیں آئیں گے، ن لیگ اور پی پی کے ارکان قومی اسمبلی کے بھی ضمیر جاگ جائیں گے۔