اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف حتمی کارروائی سے روک دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔
اٹارنی جنرل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ وزیراعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، یہ ہوسکتا ہےکہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ آپ کسی سرکاری اسکیم کا اعلان نہیں کر سکتے۔
بیرسٹر خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ ہیڈ آف اسٹیٹ کو روکا جا سکتا ہے لیکن ہیڈ آف گورنمنٹ کو نہیں روکا جاسکتا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم کو نوٹس اور جرمانہ کر رہا ہے، اگلا مرحلہ نااہلی ہے، الیکشن کمیشن کیسے یہ کر سکتا ہے؟
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے عارضی طور پر روکا جائے، پارلیمانی نظام حکومت میں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
عدالت نے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن وزیر اعظم کے خلاف کوئی حتمی فیصلہ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نظر آئے تو نوٹس کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نوٹس پر جرمانہ اور نااہلی نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹسز کے باوجود جلسے کرنے پر وزیراعظم عمران خان پر جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف وفاقی وزیر اسد عمر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔