مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کردیا

وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو مسترد کردیا، جس کے بعد حکومت نے متنازع منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت سی سی آئی کے 52ویں اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، کونسل ممبران کے علاوہ 25 شخصیات نے بطور مہمان شرکت کی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام حملے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر پر بھرپور جواب دیا جائے۔

اراکین نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پر امن اور زمہ دار ملک ہے لیکن اپنا دفاع بخوبی جانتا ہے، تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

مشترکہ مفادات کونسل کی سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پزیرائی کی۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، 2021-2022 ، 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021, 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

سی سی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کونسل نے نئی نہروں کے معاملے پر ایکنک کی 7 فروری کی منظوری منسوخ کردی ہے۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی سے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی۔