سلام آباد (سی این پی سپیشل انوسٹی گیشن رپورٹ) پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری یٰسین سمیت چار ملزمان کے خلاف کروڑوں کے فراڈ کا مقدمہ۔ ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد چوہدری یٰسین کو گرفتار کر لیا۔ تاہم جسمانی ریمانڈ کے میدان مبینہ طور پر بااثر ملزم کو مکمل پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔ جموں وکشمیر ہائوسنگ سوسائٹی میں بحیثیت چیئرمین سوسائٹی 2012ء میں ملزمان نے شاملات کے ہوائی حصے خرید کر ایک گھوسٹ پولٹری فارم کی بھی ڈھائی کروڑ سے ادائیگی ظاہر کر کے رقم ا پس میں بانٹ لی تھی۔ مقدمہ نمبر 1/2021جو کہ اس وقت کے ایس ایچ او ٹرپل سی نعیم نیازی نے درج کیا تھا کے مطابق اکتوبر 2020ء میں جموں وکشمیر ہائوسنگ سوسائٹی کے سیکرٹری محمد خاقان نے درخواست دی تھی کہ چوہدری یٰسین، فنانس سیکرٹری نعیم انجم، ایگزیکٹو سیکرٹری ظہیر، علی وقار نامی شخص سے ڈھائی کروڑ روپے رقم ادھار لی اور اس کے ساتھ ایک بغیر دستخطوں کے ایگریمنٹ کر کے موضع بھمبر تراڑ اور موضع پیجا میں 70 کنال شاملات خریدی۔
اس زمین میں ایک پولٹری فارم بھی ظاہر کر کے پونے تین کروڑ روپے کی ادائیگی کر دی گئی حالانکہ ایسا کوئی فارم موجود ہی نہ تھا ۔ 2012ء میں کیا کیا مبینہ فراڈ 2021ء تک چھپا رہا لیکن پھر ایف آئی اے کی انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ چوہدری یٰسین جو کہ پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے صدر اور ایم ایل اے ہیں، سپیشل جج ایف آئی اے ملک آصف کی عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتار کر لئے گئے لیکن معتبر ذرائع کے مطابق ”بادشاہ” کے ساتھ بادشاہوں والا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہیں وہ تمام سہولیات میسر ہیں جو ایک آزاد شخص کو حاصل ہوتی ہیں۔ ایف آئی اے کے ایک ذریعے نے بتایا کہ چوہدری یٰسین رات کو اسلام آباد میں اپنے گھر میں قیام پذیر رہے۔ اس نیک کام اور خدمت کے لئے ایک طرف تو بعض بااثر طبقات کی طرف سے ایف آئی اے کو حکم تھا کہ چوہدری یٰسین کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیے لیکن ساتھ ہی چوہدری یٰسین نے ایف آئی اے کے متعلقہ افسران کو اس ”خدمت” کیلئے اپنی طرف سے بھی ”بھرپور تعاون” فراہم کر رکھا ہے۔ کارپوریٹ کرائم سرکل کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر سراج سے رابطہ کر کے موقف لینے کی کوشش کی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔