قومی احتساب بیورو میں بحریہ ٹاؤن کی غیر منقولہ جائیداد کا نیلام کرنے کا فیصلہ نیلامی 12 جون بروز جمعرات کو ہوگی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )قومی احتساب بیورو میں بحریہ ٹاؤن کی غیر منقولہ جائیداد کا نیلام کرنے کا فیصلہ نیلامی 12 جون بروز جمعرات کو ہوگی۔نیب قوانین کے تحت پلی بارگیننگ کی ڈیفالٹ شدہ رقوم کی وصولی کے لیے بحریہ ٹاؤن کی غیر منقولہ جائیدادوں کا نیلام عام قومی احتساب ارڈیننس 1999 سیکشن 33 ای کے تحت بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی 12 جون بروز جمعرات صبح 11 بجے نیب ریجنل افس نزد لال مسجد اسلام آباد میں ہوگی نیلام کی جانے والی جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ افس پلاٹ نمبر 7 ای پارک روڈ بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی ،بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ افس ٹو پلاٹ نمبر 7 ڈی پارک روڈ بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی ،روبیش مارکی اور لان بحریہ گارڈن سٹی نزد بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس بحریہ ٹاؤن اسلام اباد ،ارینہ سینما پلاٹ نمبر 984 بورڈ اے بحریہ ٹاؤن فیز فور راولپنڈی ،سفاری کلب پلاٹ نمبر 27 سفاری ولاز ون بحریہ ٹاؤن راولپنڈی شامل ہیں خریداری میں دلچسپی لینے والوں کے لیے نیلامی سے دو روز قبل ریجنل نیب آفس نزد لال مسجد اسلام آباد میں بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔

نیب نے بحریہ ٹاؤن کے بانی و چیئرمین ملک ریاض احمد کی چھ جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ تھا اس حوالے سے ایک عوامی نوٹس جاری کر دیا گیا ،نیلامی کے لیے درج ذیل جائیدادیں شامل ہیں۔بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس 1، پلاٹ نمبر 7-E، پارک روڈ، فیز 11، راولپنڈی ، بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس 2، پلاٹ نمبر 70، پارک روڈ، فیز 1، راولپنڈی ، رو پش مارکیٹ اور لان، بحریہ گارڈن سٹی، گالف کورس کے قریب، بحریہ ٹاؤن اسلام آباد ، آرینا سینیما، پلاٹ نمبر A-984، فیز 4، بحریہ ٹاؤن راولپنڈی ، بحریہ ٹاؤن انٹرنیشنل اکیڈمی (اسکول عمارت)، جیسمین اور سلور اوکس روڈ، سفاری ولاز 2، راولپنڈی ، سفاری کلب، پلاٹ نمبر 27، سفاری ولاز 1، بحریہ ٹاؤن راولپنڈی. یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی نیب نے بحریہ ٹاؤن کی کئی بلند و بالا رہائشی و تجارتی عمارات کو کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری گالف سٹی اور اسلام آباد میں سیل کیا تھا یہ تمام کارروائیاں ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جاری فراڈ تحقیقات کا حصہ ہیں نیب پہلے ہی سینکڑوں بینک اکاؤنٹس منجمد اور درجنوں گاڑیاں ضبط کر چکا ہے نیب حکام کے مطابق کچھ افراد ملک ریاض کے دبئی منصوبوں میں رقوم منتقل کر رہے تھے، جس کے باعث ان کی وطن واپسی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں ، نیب کا مؤقف اور انتباہ نیب نے اپنی باضابطہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف متعدد فراڈ کیسز تاحال زیرِ تفتیش ہیں۔

احتساب عدالتوں اسلام آباد اور کراچی میں ریفرنسز بھی دائر کیے جا چکے ہیں، اور تمام ملزمان کو طلبی کے نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔ان کیسز میں کراچی، تخت پڑی (راولپنڈی) اور نیو مری میں سرکاری و نجی زمینوں پر غیر قانونی قبضے، غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز کی بنیاد، اور اربوں روپے کے فراڈ جیسے سنگین الزامات شامل ہیں علاوہ ازیں، نیب نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک ریاض کے دبئی منصوبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کریں، بصورت دیگر ان پر منی لانڈرنگ قوانین کے تحت کارروائی ہو سکتی ہےنیب کا کہنا ہے کہ ادارہ اپنی قانونی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ عوام کو باخبر رکھنا بھی اپنا فرض سمجھتا ہے، اور فراڈ و دھوکہ دہی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔