اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ طور پر معاہدے سے نہیں نکل سکتا، بھارتی دھمکیاں بے معنی ہیں ،روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارت کا گھمنڈ خاک میں ملائیں گے،پاکستانی قوم متحد ہے، اتفاق رائے سےآنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے ’’اب یا کھبی نہیں ‘‘کی بنیاد پردلیرانہ فیصلے اور ٹھوس اقداما ت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو آبی ذخائرکے حوالے سے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا ، صوبائی قیادت واعلی سرکاری حکام بھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ بھار ت حالیہ جنگ میں بدترین شکست کے بعدتواتر سے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرنےکی دھمکیاں دے رہا ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو تاریخی فتح عطا فرمائی اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے،شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں اور جنگ کی فتح کی عظمت کی طرح عظیم ملک بن کر دکھائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں وفاق اور صوبوں نے مل کر24 کروڑ عوام کےلئے شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے اور معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ انتھک محنت اور لگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پانی بند کرنے کے دھمکی آمیز بھارتی بیانیے کو دنیا نے یکسر مسترد کیا،پاکستان، بھارت کشیدگی میں امریکا و دیگرملکوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں،بھارتی پروپیگنڈے کو نہ تو سیاسی کامیابی ملی نہ ہی ان کے بیانیے کو اقوام عالم میں سے کسی نے تسلیم کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بطور قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ ، جہلم اورچناب کے پانی پرپاکستان کا حق ہے،ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کےلئے اجتماعی چیلنج ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے،روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی آبی معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کےلئے آواز بلند کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 91 کے معاہدے کے تحت اتفاق رائے سے آبی ذخائر کی تعمیر یقینی بنائیں گے،کسی متنازعہ معاملے کو نہیں چھیڑا جائے گا، جن منصوبوں پر سب کا اتفاق ہے ان پر کام نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 24اپریل کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بھی بھارت کی آبی دھمکیوں کا جائزہ لیا گیا تھا ، پاکستان بھارت کی آبی دھمکیوں کا معاملہ سیاسی و سفارتی محاذوں پر بھرپور طریقے سے اٹھائے گا، کوئی فریق یکطرفہ طور پرسند ھ طاس معاہدے سے نہیں نکل سکتا، بھارتی دھمکیاں بے معنی ہیں لیکن ہمیں خود بھارت کا مقابلہ کرنے کےلئے اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا،زندہ قومیں اپنے مستقبل کےلئے لائحہ عمل بناتی ہیں ،پاکستانی قوم نے جس طرح اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراتحاد کا مظاہرہ کیا اسی طرح متحد رہے گی، یہ دلیرانہ فیصلے کرنے کا وقت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے حق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے، ہم اب یا کبھی نہیں کی بنیاد پر ٹھوس اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تمام تر سفارتی کوششیں ناکام ہوگئیں اور عالمی مالیاتی اداروں نے ہمارے قرضے منظور کئے حالانکہ بھارت نے ہمارے خلاف پوری لابنگ کی ۔