اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ہدایات جاری کرے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبہ کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ کو حکم دیا کہ یقینی بنائیں کہ بلوچ طلبہ کو کوئی ہراساں نا کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کو معاملے کی انکوائری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ جمعہ تک انکوائری رپورٹ جمع کروائیں۔
لاپتہ حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لیے درخواست میں وکیل ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ سے ملاقات کرائی گئی، کل کی وزیرداخلہ سےمیٹنگ کے بعد امید ہے ہراساں نہیں کیا جائےگا جبکہ وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ وزیر داخلہ سے ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی، وزیر داخلہ سے ہمیں کوئی امید نہیں اس عدالت سے امید ہے۔
وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ کل وزیر داخلہ نے کہا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا ایک دن کا مہمان ہوں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ جو طالبعلم لاپتہ ہے اس کا کیا بنا، جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے طالبعلم خضدار کے تھانےمیں ہے اور اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہے۔
وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کو اسٹوڈنٹس نے لکھا لیکن ان پرکوئی اثرنہیں ہوا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے چانسلر سے امید ہےکہ بلوچ طلبہ کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت ہدایات جاری کرے کہ پاکستان بھر میں بلوچ طلبہ کو ہراساں نا کیا جائے۔
عدالت نے طلبہ کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔