حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے 20 منحرف اراکین اسمبلی کی نااہلی کے لیے ریفرنسز تیار کر لیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی کے میڈیا ونگ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کے لیے اپوزیشن کیمپ میں شامل ہونے والے مخالفین کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی وزیراعظم نے منظوری دے دی ہے۔
جمعرات کو پی ٹی آئی نے مخالفوں کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کیے تھے اور ان سے کہا تھا کہ وہ یکم اپریل تک اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔
پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ عمران خان نے تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے جمعہ کو منحرف اراکین اسمبلی افراد کی جانب سے پیش کی گئی وضاحتوں کو غیرمعقول اور نامناسب قرار دیا۔
یہ بیان وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور پی ٹی آئی کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری کیا گیا جس میں عمران خان کی ہدایات کے مطابق ریفرنسز کی تیاری کے لیے مشاورت کی گئی۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ ریفرنس کے ہمراہ ہارس ٹریڈنگ کے دستاویزی ثبوت بھی اسپیکر قومی اسمبلی کو فراہم کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم خان نے انہیں ’بے ایمان اراکین‘ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پارلیمنٹیرینز سے ایماندار اور قابل اعتماد ہونے کا تقاضا کرتا ہے اور جو لوگ ‘ہارس ٹریڈنگ’ میں ملوث ہیں وہ صادق اور امین نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63-اے کے تحت ریفرنسز اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نور عالم خان، ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلا، نواب شیر وسیر، راجا ریاض احمد، احمد حسین دہر، رانا محمد قاسم نون، عاصم نذیر، امجد فاروق کھوسہ، عامر لیاقت حسین، چوہدری فرخ الطاف، سید مبین احمد، سید سمیع الحسن گیلانی، محمد عبدالغفار وٹو، سید باسط احمد سلطان، عامر طلال گوپانگ، سردار ریاض محمود خان مزاری، رمیش کمار وانکوانی، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان اور جویریہ ظفر کے خلاف ریفرنس دائر کیے جا رہے ہیں۔
اپوزیشن اراکین اور قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ قانون کے تحت ریفرنسز اسپیکر کو نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجے جانے چاہئیں۔