قومی اسمبلی نے مالی بل 2025 منظور کرلیا ۔

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) قومی اسمبلی نے مالی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل میں حکومتی ترامیم منظور جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں،سولر پینل پر سیلزٹیکس کی شرح 10فیصد کر دی گئی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم بھی منظور کر لی گئی، سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی،گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہئے ہو گی،اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی شریک ہوئے.

قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں مالی بل 2025 زیر غور لایا گیا اور شق وار بل کی منظوری دی گئی ،کسٹم ایکٹ 1969 میں منظور کی گئی ترامیم کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا،ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا،سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی،جان بوجھ کر سامان کی اندرون ملک نقل و حرکت کے لیے ای بلٹی نہ کرانے پر پہلی خلاف ورزی پر پچاس ہزار روپے اور دوسری خلاف ورزی پر پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کا پابند ہو گا،ای بلٹی یا اس سے منسلک ٹریکنگ ڈیوائسز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر جرم ثابت ہونے پر 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔۔۔کسٹم ایکٹ میں دو نئی شقیں شامل کی گئیں،کسٹم ایکٹ میں ترامیم کے تحت کسٹمز کمانڈ فنڈ قائم کیا جائیگا،اسمگل شدہ سامان کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے کسٹمز کمانڈ فنڈ میں منتقل ہوگی،جو وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی منظوری سے انسداد اسمگلنگ سرگرمیوں میں استعمال کیا جائیگا،بورڈ کسٹمز کمانڈ فنڈ میں موصول ہونے والے فنڈز کے استعمال کا طریقہ،شرائط، یا پابندیاں عائد کر سکتا ہے کے مجاز ہوگا،اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لئے کسٹم بورڈ کسی بھی کسٹم چیک پوسٹ کو ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشن کا درجہ دے کا مجاز ہوگا،کسٹم بورڈ اس کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کرے گا، ترامیم کے مطابق سولر پینل پر سیلزٹیکس کی شرح 10فیصد کر دی گئی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم بھی منظور کی گئیں، سیلز ٹیکس میں ٹیمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا،ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا،ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا،ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہو گا،ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے،سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی،سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا،سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہو گا،سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی.

سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے،سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی،گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہئے ہو گی، سیلز ٹیکس میں فراڈ کرنے والے افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں منظور شدہ ترامیم کے تحت یکم جولائی سے پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوگا، یکم جولائی سے 5 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس 3 فیصد سے بڑھا کر 4.5 فیصد ہوگا، یکم جولائی سے 5 کروڑ سے زائد اور 10 کروڑ تک کی پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس 3.5 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد ہوگا،یکم جولائی سے 10 کروڑ سے زائد کی جائیداد کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے بڑھا کر 5.5 فیصد ہوگا،نئے مالی سال کے فنانس بل میں پراپرٹی کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1.5 فیصد کمی کی گئی ہے، یکم جولائی سے 5 کروڑ کی پراپرٹی کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد ہوگا،یکم جولائی سے 5کروڑ سے زائد اور 10 کروڑ روپے تک مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 3.5 فیصد کی بجائے 2 فیصد ہوگا،یکم جولائی سے 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 4فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد ہوگا۔۔۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی جس کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات کا تعین سیکرٹریٹ کی بجائے ہاؤس کمیٹی کریگی،سیلریز اینڈ الاونس ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کی گئی، وفاقی وزراء وزرائے مملکت کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہونگی۔