ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لے لیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا تاہم بینچ میں شامل ججز کے بارے میں بعد میں بتایا جائے گا۔
دوسری جانب اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان وزیر قانون فواد چوہدری سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں اور اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہو گا۔
اپوزیشن کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں ہونے والی کارروائی کے خلاف پٹیشن تیار کر لی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آج کی قومی اسمبلی کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی صدر کو بھیجی گئی سمری کو بھی سائیڈ لائن کیا جائے، آج ہی اسپیکر کو اجلاس بلا کر اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا پراسس مکمل کرنے کا حکم دیا جائے۔
اپوزیشن کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے پراسس کو روکنے کے لیے کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے سے روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے ساتھی ججز کو مشاورت کے لیے بلایا تھا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ساتھی ججز کو مشاورت کے لیے اپنےگھر پر بلایا ہے کیونکہ اتوار کی چھٹی ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ کورٹ کو تالے لگے ہوئے ہیں۔
بعد ازاں اطلاعات ملیں کہ سپریم کورٹ کے تالے کھول دیے گئے ہیں اور پیپلز پارٹی کے وکلاء عدالت پہنچ گئے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال اور عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ اپوزیشن نے حکومت اور ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا تھا