درپیش چیلنجز علاقائی یکجہتی کے متقاضی ہیں ، پاکستان کے خلاف بھارتی اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے ، موسمیاتی مسائل اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں.شہباز شریف

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے علاقائی اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور جغرافیائی و سیاسی عدم استحکام سمیت علاقائی و عالمی چیلنجز سے نبردآزما ہو نے کے لئے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او)کے رکن ممالک کو بھرپور اشتراک کار کی ضرورت ہے ، علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کیلئے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیر ہے ، بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، ای سی او کےرکن ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات کا سامنا ہے، پگھلتے گلیشیئرز ، شدید گرمی، تباہ کن سیلاب سمیت دیگر چیلنجز درپیش ہیں، ماحولیاتی مسائل سے لاکھوں لوگوں کا غذائی تحفظ اور روزگار خطرے میں ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے انتہائی متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے پالیسی وضع کی ہے، بحالی اور تعمیرنو کے چار نکاتی منصوبہ پر توجہ مرکوز ہے، موسمیاتی مسائل اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو خانکندی میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کانفرنس میں شریک رہنمائوں اور ای سی او کے سیکرٹری جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے آذربائیجان کےصدر الہام علییوف کو 17ویں ای سی او سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اورای سی او ممالک میں تعاون کے فروغ ، تنظیم کی انتھک کاوشوں پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدلتی ہوئی حالیہ عالمی صورتحال میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جس سے باہمی انحصار فروغ پارہا ہے اور بڑھتے ہوئی عالمی روابط، علاقائی تعاون مسائل کے حل سمیت اقتصادی تقسیم کے خاتمہ او ر مشترکہ خوشحالی کے اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہورہے ہیں ، وزیراعظم نے کہا کہ اس تناظر میں اقتصادی تعاون تنظیم ہماری توقعات کی عکاسی کرتی ہے، پاکستان ای سی او کے برادر ممالک کے قابل فخرشراکت دار کے طور پر مشترکہ اہداف کے حصول کےلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17ویں ای سی او سربراہی اجلاس کی خصوصی توجہ پائیدار اور ماحولیاتی لچک پر مشتمل مستقبل پر ہے، یہ دونوں عوامل بروقت اور بھرپور توجہ کے حامل اور اہم ہیں ، انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک کی طرح ای سی اوکے رکن ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہورہے ہیں جن میں گلیشیئرز کا پگھلنا بھی شامل ہے جو درجہ حرارت میں اضافہ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سیلاب میں اضافہ اور زرعی پیداوار میں کمی کے مسائل بھی درپیش ہیں، یہ مسائل غذائی تحفظ کے حوالے سے کروڑوں افراد کےلئے غذائی تحفظ کے خطرات پیدا کرتے رہے ہیں ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے10 بڑے ممالک میں شامل ہے،2022 میں ہمیں شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا،33ملین سےزائد افراد متاثر ہوئے، ملک بھر میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا اور بنیادی ڈھانچہ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے بھی پاکستان کے ایک ضلع سوات میں سیلاب کی وجہ سے کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور دیگر کئی ممالک کو اس طرح کے نقصانات کا سامنا ہے اور ماحولیاتی مسائل میں اضافہ کی وجہ سے بحران بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماحولیاتی مسائل میں کمی کے حوالہ سے کردا ر ادا کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق متعدد پالیسی اقدامات کئے ہیں اور’’فورایف‘‘ منصوبہ پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے جس کے تحت ماحولیاتی لچک ،بحالی، ریکوری اور تعمیرنو پرخصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس ماڈل کی کامیابی ہم سب کے لئے قابل قدر رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کاربن کے کم اخراج کی راہداریوں، ای سی او پر مشتمل کاربن کے خاتمے کے پلیٹ فارم اور علاقائی سطح پر قدرتی آفات کے مقابلہ کے لچکدار نظام کے خصوصی فریم ورک کی تجویز پیش کرتا ہے تاکہ کلائیمیٹ فنانس کے قیام کے ساتھ ساتھ علاقائی سطح پر کلین انرجی کوریڈور اور ایکو ٹورازم کو فروغ دیا جاسکے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کے ساتھ ساتھ بالخصوص نوجوانوں اورخواتین کےلئے گرین روزگارکے مواقع پیدا کئے جاسکیں ، انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے مختلف خطوں میں ابتدائی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدم استحکام کی قوتیں اپنے جیو پولیٹیکل ایجنڈا کے تحت ہمارے خطے کو غیرمستحکم کررہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے برادر ملک ایران اور دیگر ممالک پر غیر قانونی اور غیراخلاقی اسرائیلی حملہ اس خطرناک رجحان کی حالیہ عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے اس اقدام کی پرزورمذمت کرتا ہے۔

وزیراعظم نے اس جارحیت پر گہرے افسوس اور شدید مذمت کرتے ہوئے زندگی سے ہاتھ دھونے والوں کی مغفرت اور جنت میں اعلیٰ مقام کی دعا بھی کی اورکہا کہ ہم ایران میں زخمی بھائیوں اوربہنوں کی جلد از جلدصحت یابی کےلئے بھی دعا گو ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت نے بلا اشتعال اور کھلی جارحیت کی اور غیرقانونی بھارتی زیر تسلط جموں وکشمیر میں ہونے والے واقعہ کو اس کی بنیاد قرارد یا۔ انہوں نے کہا کہب بھارت کا یہ اقدام علاقائی امن کوغیرمستحکم کرنے کے مترادف ہے ، انہوں نے کہاکہ ہماری بہادر مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں کردار کو دیکھا ہے، ہمارے بے خوف عوام نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے جو عزم ، حوصلہ اور پروفیشنلزم کی ایک بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر برادر ای سی او رکن ممالک سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے پیدا کردہ اس طرح کے بحران کا دنیا نے کبھی بھی مشاہدہ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ غزہ کو مسلسل بحران اورجارحیت کا سامنا ہے جہاں پر انسانی اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے امدادی کارکنوں سمیت اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر بھی اسرائیل حملے کررہا ہے ، انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے عوام کےلئے اکلوتی لائف لائن کو بھی کاٹ دیا ہے اور غزہ کے لوگوں کو شدید غذائی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیابھر میں معصوم لوگوں کے خلاف اسی طرح کے اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے، چاہے وہ غزہ یا غیر قانونی مقبوضہ کشمیر اور ایران کے علاوہ کہیں بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اب ہم پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، بھارت کا یہ اقدام غیر قانونی ہے جو ورلڈ بینک کی سربراہی میں ہونے والے عالمی معاہدہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ثالثی عدالت نے بھی اپنی ایک حالیہ رولنگ میں اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارتی اقدام مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور پاکستان ان کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے بھارت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کا پانی 240 ملین افراد کیلئے لائف لائن ہے، بھارت کو اس طرح کے کسی بھی خطرناک اقدام کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام پاکستانی عوام کے خلاف کھلم کھلا جارحیت پر مبنی ہے ، وزیراعظم نے مزید کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی روابط کے فروغ کے ہمارے مشترکہ مقاصد کی کامیابی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او ماضی کی آر سی ڈی تنظیم ہے جو ترکیہ، ایران اور پاکستان کے درمیان علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے قائم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ 1960ء کی دہائی میں کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈور ہماری انرجی سکیورٹی کے تحفظ، علاقائی سیاحت کے فروغ، اقتصادی ترقی اور پیداوار میں اضافہ میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او وژن 2025 پر 13ویں ای سی او سمٹ اسلام آباد میں اتفاق کیا گیا تھا جس میں ای سی او ممالک کی تجارت کا فروغ بنیادی نوعیت کا حامل تھا ، انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قدیم تاریخی سلک روٹ سے عظیم ورثہ کے حامل ای سی او ممالک کو بہتر مستقبل کیلئے استفادہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے 2027 میں لاہور میں عوامی رابطوں اور سیاحت کے حوالہ سے کانفرنس منعقد کرانے پر کانفرنس کے شرکاء سے اظہار تشکر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ لاہور پاکستان کا ثقافتی مرکز ہے۔

انہوں نے شرکاء کو پاکستان کے دورہ اور لاہور سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ وزیراعظم نے سال 2028 اور 2029 کیلئے ای سی او میری اور کراکول کو ای سی او ٹورازم کیپٹل انتخاب پر ترکمانستان اور کرغزستان کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ای سی او رکن ممالک جغرافیائی اور ثقافتی ورثہ کی عظیم تاریخ کے حامل ہیں، ہمارے پاس بے پناہ وسائل موجود ہیں اور ہمارے 566 ملین عوام کی توقعات بھی ای سی او سے جڑی ہیں جو تنظیم کو علاقائی تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالہ سے پاکستان ازبکستان کی تعاون میں وسعت دینے کی قرارداد کی حمایت کرتا ہے ، انہوں نے کہا کہ علاقائی مسائل کے باوجود، آئیں ہم یکجہتی اور تعاون کو فروغ دیں تاکہ ہمارے عوام پرامن اور خوشگوار زندگی گزار سکیں وزیراعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں سمٹ کے کامیاب انعقاد پر صدر الہام علییوف کو خصوصی مبارکباد بھی پیش کی۔