ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر )آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر،نشان امتیاز(ملٹری) نے کہا ہے کہ ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا ، جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں بلکہ یقین محکم ،پیشہ ورانہ قابلیت ، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم وحوصلےکے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔

پیر کو آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر،نشان امتیاز(ملٹری) نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اسلام آباد کا دورہ کیا اور “نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس” کے مسلح افواج کے فارغ التحصیل افسران سے خطاب کیا۔ شرکا سے خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے جنگ کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی ۔ فیلڈ مارشل نے مشکل حالات میں پیچیدہ چیلنجز سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے ذہنی تیاری، عملی فہم اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی اہمیت پر زور دیا۔ آرمی چیف نے ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی مستقبل کی قیادت کی تیاری میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے کردار کو سراہا۔

آرمی چیف نے سول اور ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، بھارت کی جانب سے آپریشن سندور میں ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا دراصل بھارت کی آپریشنل تیاری اور سٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو ثابت کرتا ہے، آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی میں بھارت کی جانب سے بیرونی حمایت جیسے الزامات غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی ہیں، اس قسم کے بیانات بھارت کی آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کرنے میں روایتی ہچکچا ہٹ کی عکاسی کرتے ہیں اور پاکستان کی دہائیوں پر مبنی حکمت عملی، مقامی صلاحیت اور مضبوط اداروں کی بنیاد پر کامیابی کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خالصتاً دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو شامل کرنا، بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے، بھارت کی طرف سے اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں فرضی”نیٹ سکیورٹی پر وائڈر”کے خود ساختہ رول کی ناکام کوشش ہے ، وہ بھی ایسے وقت میں جب خطے کے ممالک بھارت کی جارحانہ اور ہندوتوا نظریے سے تنگ ہیں، بھارت کے خودغرضانہ اور تنگ نظر برتائو کے برعکس پاکستان نے اقوام عالم میں اصولی سفارتکاری پر مبنی دیرپا شراکت داری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں نیٹ ریجنل سٹیبلائزر ثابت کیا ہے ۔ آرمی چیف نے پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مہم جوئی، پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فوری اور منہ توڑجواب دیا جائے گا ،

ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا ، اس سے پیدا ہونے والی کشیدگی کی اصل ذمہ داری اس (بھارت) بصیرت سے محروم مغرور جارح پر عائد ہوگی جو ایک خودمختار ایٹمی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی سے پیدا ہونے والے ممکنہ تباہ کن نتائج کا ادراک کرنے میں ناکام رہا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں، جنگیں یقین محکم ،پیشہ ورانہ قابلیت ، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم وحوصلےکے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔

فیلڈ مارشل نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اورجنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ فیلڈ مارشل نے فارغ التحصیل افسران پر زور دیا کہ وہ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں۔ این ڈی یو آمد پر صدر این ڈی یو نے آرمی چیف کا پرتپاک استقبال کیا۔