اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ استحکام کے بعد ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے،ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے طے کرنا ہے۔
منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے صنعتی شعبہ کی معروف کاروباری شخصیات نے ملاقات کی،ملاقات میں معیشت و صنعت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر مشاورت کی گئی۔ملک کی معروف کاروباری شخصیات نے ملکی معاشی استحکام پر وزیر اعظم کی قیادت اور حکومتی معاشی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی۔وزیر اعظم نے شرکا ء کا خیر مقدم کیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ معاشی استحکام کا سہرا حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کو جاتا ہے، استحکام کے بعد ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی ترقی سے پاکستان کو خود کفیل بنانا ہے،کاروباری برادری کی جانب سے ملکی معاشی ترقی کیلئے تجاویز نہایت اہم ہیں، ہر ماہ کاروباری برادری سے باقاعدگی سے بذات خود ملاقات کرکے ان کو ملکی معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بنائوں گا،پر امید ہوں کہ ہماری آئندہ ملاقاتیں بھی آج کی ملاقات کی طرح با معنی اور نتیجہ خیز ہوں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہر شعبہ کے حوالے سے نجی کاروباری نمائندوں و ماہرین سے مشاورت کی جائے گی،ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے طے کرنا ہے۔شرکاء نے وزیر اعظم کی قیادت میں معاشی استحکام پر حکومتی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہاکہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ طویل اور صبر آزما مذاکرات کے بعد پاکستان کی معیشت کو بچانے کیلئے پروگرام کو حتمی شکل دی اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا۔
شرکا ءنے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ عوام دوست اور کاروبار میں سہولت کی سمت میں درست قدم ہے،حکومتی پالیسیوں کی کاروبار، سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگی اہم ہے،پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے سرمایہ کاروں اور برآمد کندگان کو مزید سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔شرکا ءنے حکومت کی ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ایف بی آر کی بندرگاہوں پر اشیاء کی کلیئرنس کے نظام میں شفافیت و تیزی کی بھی تعریف کی۔شرکا ءنے وزیر اعظم کے صنعتی ترقی کیلئے پالیسی سازی میں نجی شعبے کی تجاویز کی شمولیت کے اقدام کی پذیرائی کی۔اجلاس میں حکومتی ارکان نے وزیر اعظم اور شرکاء کو بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بجٹ میں دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے عام آدمی، کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کی گئی،پاکستان میں سرمایہ کاری اور صنعتوں کو وسعت دینے کی وسیع استعداد موجود ہے،حکومتی ٹیم نجی شعبے کے ساتھ حکومتی پالیسیوں میں سہولت کی آگاہی اور روابط مزید بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان مشکل وقت سے نکل کر ترقی کے سفر پر گامزن ہے،کاروباری برادری کی برآمدت کی عالمی منڈیوں میں مسابقت کیلئے تیاری کی لاگت بشمول بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں،ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن سے کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے مزید آسانی لائی جارہی ہے،حکومتی حجم کو کم کرنے کیلئے سرکاری اداروں کی نجکاری پر کام تیزی سے جاری ہے،ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جدید ایکوسسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ زراعت سمیت ملک کے دیگر شعبوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید نظام تشکیل دیا جارہا ہے،بندرگاہوں کی توسیع اور گوادر بندرگاہ کو مکمل طور پر فعال کرنے کیلئے نجی شعبے بالخصوص برآمد کندگان کے ساتھ مشاورتی عمل کو تیز کیا جارہا ہے،زراعت میں جدید ٹیکنالوجی، معیاری بیج، مشینری اور عصر حاضر میں رائج جدید نظام کو متعارف کروانے پر کام تیزی سے جاری ہے۔
ملاقات میں ٹیکسٹائل، زراعت، سیمنٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت نجی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس خان لغاری، علی پرویز ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، حنیف عباسی، جنید انور چوہدری، وزیر اعظم کے زراعت کیلئے کوآرڈینیٹر احمد عمیر، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں شریک تھے۔