تنخواہیں، پینشنز اور خرید و فروخت کی ادائیگیاں ڈیجیٹل طریقے سےہونگی: وزیراعظم

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) سی ڈی اے بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے رائیٹ آف وے کی منظوری دے دی، وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ ، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس ہوا ، ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس کو کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کو رائج کرنے کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، شرکا کو بتایا گیا کہ راست کے چیف ایگزیکٹو افسر کی تعیناتی کے حوالے سے اشتہار جاری کیا جا چکا ہے ، بریفنگ میں بتایا گیا کہ موبائل فون ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کے 120 ملین کی جائے گی، ڈیجیٹل ادائیگیاں 7.5 بلین روپے سے بڑھ کر 15 بلین روپے تک ہو جائیں گی، راست اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے ملک گیر عوامی آگہی مہم اگلے ماہ شروع کی جائے گی۔

ڈیجیٹل پے مینٹ ڈیوائسز پر درآمدگی ڈیوٹی ختم کر دی گئی، معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے ہم عصر کرنے کے لئے ایک ماہ کے اندر ڈیجیٹل پے مینٹس انڈیکس کا اجرا کیا جا رہا ہے، ترسیلات زر کے نظام کو بھی ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور بیرون ممالک سے آنے والی تمام رقوم بینکنگ کے نظام کے ذریعے موصول ہوں گی ، بریفنگ دی گئی کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ بھی اشتراک کیا جا رہا ہے، اسلام آباد سٹی موبائل فون ایپلی کیشن کو راست سے منسلک کر دیا گیا ہے ، اسلام آباد میں پبلک وائی فائی اور مخصوص جگہوں پر ای-لائبریریز کا قیام دسمبر 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا ، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی کروائی جائے گی اس حوالے سے ابتدائی کام کیا جا رہا ہے، کیو آر کوڈز کو ادائیگی کے اہم طریقہء کار کے طور پر اپنانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور ریگیولیٹری اداروں کو ضروری ہدایات دے دی ہیں۔

وزیراعظم کی ہدایت پر کیو آر کوڈ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں دیگر طریقہ کار استعمال کرنے والے کمرشل پوائنٹس کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 2 ملین کی جا رہی ہے، حکومتی اداروں سے عوام اور عوام سے حکومتی اداروں کو ٹیکس اور نان-ٹیکس ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے اور راست نظام سے منسلک کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز ، ملحقہ محمکوں ، ریگولیٹری اتھارٹیز ، صوبائی محکموں اور ضلعی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے ، بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کے مابین اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کی ادائیگیوں کا تمام ڈیٹا مکمل کر لیا گیا ہے اور ان تمام ادائیگیوں کو سو فیصد ڈیجیٹل میں تبدیل کرنے کے لئے مشاورت جاری ہے ، اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کیش لیس اکانومی کو رائج کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پینشنز اور کنٹریکٹرز سے خرید و فروخت کی ادائیگی مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے کی جائے گی ، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سسٹم میں شفافیت لانے کے حوالے سے حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت سے عوام اور عوام سے حکومت کی ادائیگیوں کے طریقہء کار کی ڈیجیٹائیزیشن سے شفافیت اور صارفین کے لئے آسانی پیدا ہو گی ، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے، راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے، راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ تمام ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) کو بھی ڈیجیٹل نظام کے دائرہ کار میں لایا جائے ، وزیراعظم نے ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیشرفت مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ، اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر احمد ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔