سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پنجاب اسمبلی کی صورت حال میں ہم مداخلت نہیں کرسکتے، کل فیصلہ کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کامعاملہ سنیں یا لاہورہائی کورٹ بھیجیں۔
آج سماعت کے اختتام پر مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے دروازے نہیں کھولے جا رہے، دل دکھ رہا ہے صوبہ پنجاب 6 دن سے بغیر وزیراعلیٰ چل رہا ہے، حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے الیکشن نہیں ہونے دیا جا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال میں ہم مداخلت نہیں کرسکتے، پنجاب اسمبلی کا معاملہ چھوٹا نہیں کہ مختصر حکم نامے پاس کرنا شروع کردیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم پہلے قومی اسمبلی کے معاملے پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، قومی اسمبلی ممبران نے ہر طرح کے حالات کے باوجود انتہائی مؤدبانہ رویہ رکھا،قومی اسمبلی ممبران کے اچھے رویے کے معترف ہیں، کل فیصلہ کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کامعاملہ سنیں یا لاہورہائی کورٹ بھیجیں۔
وکیل سیکرٹری پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں کافی توڑ پھوڑ ہوئی تھی اس لیے اجلاس 16 اپریل تک ملتوی ہوا، آج صبح سے ڈپٹی اسپیکر غائب ہیں، ان سے رابطہ نہیں ہو رہا، آج شام ہونے والےاجلاس کا نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سسٹم تعاون نہ کر رہا ہو تو آئینی عہدیدار اختیار استعمال کرسکتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر چاہیں تو اجلاس باغ جناح میں بھی بلاسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جلد بازی میں پنجاب اسمبلی سےمتعلق کوئی حکم نہیں دے سکتے، پنجاب میں آئیڈیل حالات ہیں کہ عوام سے رجوع کیا جائے۔