پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے.صدر آصف علی زرداری

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے،جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازعہ یا گمراہ کن مؤقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا،بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔

اتوار کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے جارحیت پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ صدرِ مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی،عبوری افغان حکومت کی سرزمین سے فتنہ الخوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں،پاکستان بارہا واضح کر چکا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے شہری اور سکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔

صدرِ مملکت نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔انہوں نے کہا فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے، کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا،پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھی ہمسائیگی کی مثال قائم کی،امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے،پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا،پاکستان اپنی قومی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے،باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے کے پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد ہے،پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خیرخواہ ہے،برادرانہ تعلقات باہمی احترام، سکیورٹی تعاون اور خطے کے امن سے جڑے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے استعمال سے روکے گی،دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور عملی اقدامات ہی دیرپا امن کی ضمانت ہیں۔