افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہندوستان کی شہ پر ہوا،افواج پاکستان نے حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے.وزیراعظم محمد شہباز شریف

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہندوستان کی شہ پر ہوا،افواج پاکستان نے حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے،پاکستان پر حملہ ہوا توافغان وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھے تھے،افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے،ہم اپنی جائز شرائط کے ساتھ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں،غزہ میں جنگ بندی اور خونریزی کا رکنا بہت بڑی کامیابی ہے، پاکستان کا موقف بڑا واضح ہے ،فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملنا چاہئے،غزہ کے معاملے پہ سیاست کرنے والے اس وقت کہاں تھے جب وہاں گلیوں محلوں میں خون بہہ رہا تھا،پاکستان کشمیری بہن بھائیوں کے لئے بھی آواز اٹھاتا رہے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے ،یہ اب آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہونا چاہئے،معرکہ حق کے بعد ملک کا وقار بلند ہوا ہے،پاکستان اقتصادی طور پر بھی مستحکم ہوگا تو دنیا اس کی طرف دیکھے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان حکام کو کئی بار یہ سمجھانے کے لئے خلوص کے ساتھ کوشش کی گئی کہ افغانستان میں بسنے والے کروڑوں لوگ ہمارے بہن اور بھائی ہیں، پاکستان اور افغانستان کی 2 ہزار کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے ،پاکستان نے خلوص کے ساتھ محدود وسائل کے باوجود 40 لاکھ افغان شہریوں کی پاکستان میں دہائیوں تک میزبانی کی، ہم نے بھائی چارے کے رشتے کو قائم و دائم رکھا لیکن بدقسمتی سے افغانستان سے کارروائیاں دہشت گرد کر رہے ہیں ،انہیں کھلی چھٹی ہے وہ نہ صرف پاکستان میں بے گناہ شہریوں کو شہید کر رہے ہیں بلکہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے افسران اور جوانوں کو بھی شہید کیا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کئی بار افغانستان کا دورہ کیا ،وزیر دفاع اور دوسرے حکام بھی افغانستان گئے اور افغان حکام کے ساتھ اچھے طریقے سے بات چیت کی کہ ہم ہمسایہ ممالک ہیں اور ہم نے ہمسایہ رہنا ہے ،معاملات کو باہمی مشاورت سے حل کرنا چاہئے تاکہ خطے میں امن اور ترقی کا دور شروع ہو ،بدقسمتی سے تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی اور جارحیت کا راستہ اپنایا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی شہ پر پاکستان پر جب حملہ ہوا توافغانستان کے وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھے تھے پھر مجبوراً ہماری بہادر افواج پاکستان کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دینا پڑا، اس کے بعد افغانستان نے جنگ بندی کی درخواست کی،افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے،اگر وہ ہماری جائز شرائط کے تحت بات چیت کر کے معاملات طے کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے تیار ہیں ،یہ پیغام افغان حکام کو دے دیا گیا ہے،اب بال ان کی کورٹ میں ہے اگر واقعی وہ سنجیدہ ہیں تو بات آگے بڑھائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک خاص طور پر قطر معاملے کو انتہائی سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ طے کرانے کی کاوشیں کر رہے ہیں ،شرم الشیخ میں جب میری قطر کے امیر کے ساتھ ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان پر حملہ نہیں ہونا چاہئے تھا ،ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو حل کرائیں ہم اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ افغان حکام سے بھی یہ کہا کہ باہمی مشاورت اور تعاون سے امن کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ فتنہ الخوارج کا خاتمہ ہو اور افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کے استعمال میں نہ آئے اور یہ معاملہ دیر پا بنیادوں پر حل ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی،شہداء کے لواحقین نے بھی کہا کہ دہشت گردوں کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 2018ء میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گیا تھا ،کیا وجہ ہے کہ اس فتنے نے دوبارہ سر اٹھایا، سابق حکومت نے ہزاروں دہشت گردوں کو دوبارہ کھلی چھٹی دی اور انہیں پاکستان میں خوش آمدید کہا ،یہ دہشت گردی کے فتنے کے دوبارہ سر اٹھانے کی یہ بنیادی وجہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان حکومت کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لئے جنگ بندی ہوئی ہے اگر وقت گزاری کے لئے یہ کیا گیاتو اس کو ہم قبول نہیں کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شرم الشیخ میں غزہ میں جنگ بندی کے لئے معاہدہ ہو گیا ہے، 74 ہزار بچے بچیاں، مائیں بہنیں، بزرگ اور نوجوان شہید ہوئے ہیں،غزہ کے بچوں کو سکولوں ہسپتالوں میں شہید کیا جا رہا تھا تو انہیں بچانے والا کوئی نہیں تھا،جنگ بندی کرانے میں پاکستان اور دیگر ممالک بھرپور کردار ادا کر رہے تھے تو اس وقت یہاں پر وہ لوگ جو نہیں چاہتے کہ امن قائم ہو وہ اس کی آڑ میں سیاست کرنا چاہتے تھے،غزہ جنگ بندی کے معاملے پر سیاست کرنا کہاں کا انصاف ،کہاں کااصول اور بھائی چارہ ہے،جب نو مولود بچے شہید ہو رہے تھے، غزہ کی گلیوں اور محلوں میں خون بہہ رہا تھا،ہسپتالوں اور سکولوں میں انہیں شہید کیا جا رہا تھا اس وقت یہ لوگ کہاں تھےیہ اس وقت جنگ بندی کروا لیتے جب خون بہہ رہا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد اب خون ریزی بند ہو گئی ہے ،یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اس میں صدر ٹرمپ اور تمام اسلامی ممالک نے بھرپور کردار ادا کیا ہےخاص طور پر قطر سعودی عرب، مصر ،اردن، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ کا کردار انتہائی اہم ہے،معاہدے پر ترکیہ ،مصر قطر اور امریکہ نے دستخط کئے پاکستان نے بھی اپنا فرض نبھایا۔نیویارک اور واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات ہوئی، واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اور فیلڈ ماشل سید عاصم منیر بھی شریک تھے،شرم الشیخ میں امن معاہدے پر غزہ میں جشن منایا گیا لوگ سڑکوں پر نکلے اور سجدہ ریز ہوئے لوگوں کی امید ہو گئی کہ اب امن قائم ہو جائے گا ،دو سال میں غزہ میں 74 ہزار افراد شہید ہوئے اس بربریت کی عصر حاضر میں کوئی مثال نہیں ملتی، ہمیں اللہ تعالی کے حضور شکر بجا لانا چاہئے کہ وہاں پر امن قائم ہوا ،اب اگلے مراحل میں پاکستان کا کردار اور موقف بڑا واضح ہے ،فلسطین کی ریاست قائم ہونی چاہئے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملنا چاہئے ،ہم ان کے حق کے لئے اواز اٹھاتے رہیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نےکشمیری بہن بھائیوں کے لئے بھی ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور انشاءاللہ اٹھاتا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے اس پر پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں اب پاکستان کو قسط مل جائے گی، یہ اب آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہونا چاہئے،وقت آگیا کہ قرضوں سے جان چھڑائیں لیکن یہ آسان کام نہیں ہے ،کٹھن مرحلہ ہے اس کے لئے دن رات محنت کرنا ہوگی تب جا کر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکیں گے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد اعظم کے خوابوں کے مطابق ملک بنا سکیں گے اس کے لئے محنت اور مزید محنت شرط اول ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہوگا جس طرح معرکہ حق کے بعد پاکستان کا دنیا میں وقار بلند ہوا ہے ،پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا تو اس کی آواز میں وزن ہوگا اور دنیا آپ کو دیکھے گی، پاکستان کے عوام کے ساتھ یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم انتھک محنت کریں گے،میرٹ کو یقینی بنائیں گےاور پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جس کا خواب قائد نے دیکھا تھا اور جس کے لئے لاکھوں افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔