چیف جسٹس پاکستان نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے جب کہ آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے، آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا، جو لوگ تنقید کرتے ہیں ان کو کوئی نہ کوئی تکلیف پہنچی ہوتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کے دروازے ناقدین کے لیے بھی کھلے ہیں، عدالت کا کام سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے، ذاتی کنٹرول اور برداشت لوگوں میں سے ختم ہوتی جارہی ہے۔
معزز چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے، ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔
دورانِ سماعت عدالت میں دلائل دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ صدارتی ریفرنس کے بعد آئینی عہدیداروں نے آئینی اداروں پرحملہ کیا، آئین کے لیے کھڑے ہونے پر ہی اداروں کے خلاف مہم چلی، جمہوری اداروں پر بدنیتی پر مبنی تنقید کے 2 طرح کے نتائج برآمد ہوتے ہیں، تاریخ سے ثابت ہے بدنیتی پرمبنی تنقید سے ملک فاشزم کی طرف جاتا ہے۔