پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اشارہ دے دیا، عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلی گلی محلے تیاری کرنی ہے جب میں اپ کو اسلام آباد بلاؤں گا، میری کال کا انتظار کریں، میں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جن سے غلطی ہوگئی اس غلطی کو ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے فوری انتخابات کروائیں، ہم جب تک جدوجہد کریں گے تب تک نئے انتخابات کا اعلان نہیں کیا جاتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پتہ تھا کہ لاہور مایوس نہیں کرے گا، آج سے پہلے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا، عمران خان نے 27 رمضان کو شب دعا منانے کی اپیل بھی کی۔
عمران خان نے کہا کہ نہ غلامی قبول کرنی ہے، نہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے، اب عوام کو پتہ چلا کہ سلیکٹڈ حکومت کیا ہوتی ہے، جو لوگوں پر مسلط کی جاتی ہے وہ ہوتی ہے سلیکٹڈ حکومت۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنتے ہی پہلی کوشش آزادانہ خارجہ پالیسی بنانا تھی، وہ فیصلے کرنا چاہتے تھے، جو عوام کے مفاد میں ہوں، ایک فون پر پاکستان سے بات منوانے والوں کو آزاد خارجہ پالیسی کی بات پسند نہیں آئی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی، نہ ہی ڈکٹیشن لینے کا کوئی ارادہ تھا۔
عمران خان نے کہا کہ باہر سے حکم آیا کہ آپ روس کیوں گئے؟ پاکستان میں گیس ختم ہورہی ہے روس گیس کے معاہدے کے لیے گیا تھا، روس ہمیں گندم ،تیل اور گیس 30 فیصد کم پر دے رہا تھا، میں روس اس لیے گیا تھا کہ اس میں ملک اور عوام کا فائدہ تھا مہنگائی کم ہوتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ روس سے بیس لاکھ ٹن گندم تیس فیصد کم قیمت پر امپورٹ کرنی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت نے روس سے تیل نہ خریدنے کی امریکا کی بات نہیں مانی، بھارت کی فارن پالیسی ان کے لوگوں کے لیے اور ہماری پالیسی کسی اور کے لیے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے زمانے میں یہ لوگ توشہ خانے سے 15 فیصد پر خریداری کرتے تھے، توشہ خانے کے تحفے بیچ کر جو پیسے ملے، اس گھر کے نیچے والی سڑک بنوائی۔
عمران خان نے کہا کہ اپنی کسی رہائش گاہ کو پرائم منسٹر کیمپ آفس نہیں بنایا، چیلنج کرتا ہوں پاکستان کے کسی بھی پچھلے وزیراعظم سے کم پیسہ خرچ کیا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا تھا کہ جس دن وزیراعظم بنا ہر فورم پر اسلامو فوبیا پر آواز اٹھاؤں گا، بین الاقوامی فورمز پر مسلمانوں کی آواز بلند کررہا تھا یہ چیز ان کو پسند نہیں آئی۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم تو میں تھا یہ کس کو کہہ رہے تھے کہ ہٹا دیں، ان کی بولیاں لگی جسے عید پر بکرے بکتے ہیں، یہ بکروں کے طرح بک رہے ہیں کیا یہ آئین قانون کے خلاف نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ووٹ دیں یا نہ دیں لیکن خدا کے واسطے ان لوٹوں کو ساری زندگی ووٹ نہ دینا، ان ضمیرفروشوں کو کسی بھی حلقے میں جیتنے دیا تو آپ ملک سے غداری کریں گے، ملک کے بڑے ڈاکو 30 سال سے ملک کو لوٹ رہے تھے قوم پر مسلط کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ جو آج حکومت میں بیٹھے ہوئے یہ ایک دوسرے کو چور کہتے رہے ہیں، کیا نوازشریف نے کرپشن میں آصف زرداری کو جیل میں نہیں ڈالا تھا؟ کیا یہ دونوں مل کر فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہتے تھے؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس سے زیادہ ظلم کیا ہے کہ ان 3 اسٹوجز کو ملک پر مسلط کریں، جب تک زندہ ہوں ان کا مقابلہ کروں گا، عوام اس جماعت کو ووٹ نہ دیں، جس کے لیڈر کی جائیدادیں ملک سے باہر ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ مشرف نے ایک کال پر گھٹنے ٹیک دیئے، تب بھی کہا تھا اُس جنگ کے خلاف ہوں، کسی اور کی جنگ میں پاکستان کا 100 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، چار سو ڈرون حملے ہوئے، کسی نے ان کیخلاف آواز احتجاج بلند نہیں کی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں بھی میر صادق اور میر جعفر تھے جنھوں نے باہر کی سازش میں حصہ لیا، سازش باہر سے ہوئی اندر تھری اسٹوجز بیٹھے ہوئے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کو تب گرایا جب معیشت اوپر جارہی تھی، ہماری ایکسپورٹس اور ترسیلات زر ریکارڈ پر تھیں، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس ہم نے جمع کیا، دنیا میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی تھی، پاکستان کی دنیا نے مثال دی۔