اسلام اباد(کیپٹیل نیوز پوائنٹ سپیشل رپورٹ)شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے اور ان کی کابینہ تشکیل پانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے ہر فورم اور ہر پریس کانفرنس میں یہ بیانہ اٹھایا ہے کہ کابینہ میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جن پر مقدمات درج ہیں اور اگر اس کابینہ کی ضمانتیں منسوخ ہو جائیں تو کابینہ کا اگلا اجلاس جیل میں بلانا پڑے گا مگر پاکستان تحریک انصاف جو اس قبل حکومت تھی اس بات سے کیسے انکار کرسکتی ہے کہ جب ان کی حکومت تشکیل پائی تھی تو وزیراعظم عمران، صدر عارف علوی اور کابینہ میں شامل دیگر وزرا پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج تھے
کیپیٹل نیوز پوائنٹ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت کابینہ کے اراکین بھی اشتہاری نکلے مقد مات دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہویے تھے،وفاقی پولیس نے ہائیکورٹ میں دائراپیل کو بحال کرانے کا فیصلہ کر لیا ۔ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تھی اس وقت پی ٹی وی حملہ کیس ،قتل کیس سمیت مجموعی طورپر90مقدمات درج کئے گئے تھے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جب اقتدار سنبھالااس وقت ضمانت پرتھے،ان کے علاوہ اان کی کابینہ کے اراکین جن میں شاہ محمود قریشی ،شیریں مزاری ،پرویز خٹک عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ،طاہرالقادری ،جہانگیرترین،سیف یف اللہ نیازی ،شیخ رشید ،اعجازچوہدری ،عارف علوی ،اسد عمر ،خرم نواز،اعظم سواتی سمیت ان کی کابینہ شامل ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمہ نمبر185،182میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کی اس وقت ضمانت ہوئی تھی اور انہوں نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا ۔
یادرہے کہ مذکورہ بالا مقدمات انسداددہشتگردی کی سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج ہوئے تھے ، اس طرح عمران خان سمیت ان کی کابینہ کے اراکین اشتہاری اور دہشتگرددنکلے ،وفاقی پولیس نے 2019 میںعمران خان سمیت ان کے کابینہ کے اراکین کے خلاف اپیل بھی دائرکر رکھی جس پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی بریت پربحال کردینے کا فیصلہ کر لیا ۔ عارف علوی کے مقدمات میں ابھی التوا کا شکار ہیں صدر کے عہد سے جب ہٹ جاہیں کے تو ان کو مذکورہ مقد مات کا سامنا کر نا پڑے گا