سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے پیسے فارن فنڈنگ تو نہ ہوئی، یوں تو پاکستان بھی فارن فنڈنگ پر چل رہا ہے، وہ نہ بھیجیں تو آج پاکستان بھی نہ چلے۔
ایوان اقبال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں آج آپ کے پاس خاص طور پر آپ کی تیاری کروانے کے لیے آیا ہوں، یہ ضرروی ہے کہ میں آپ کو آنے والے دنوں کا لائحہ عمل دوں، پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کن وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے روز میں لاہور کے کارکنوں کا بہت اہم کردار ہوگا، میں آپ کو مینار پاکستان کے جلسے کی مبارکباد دیتا ہوں، میں نے 26 برس میں اتنا بڑا جلسہ کبھی نہیں دیکھا جو میں نے مینار پاکستان پر دیکھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 27ویں رمضان کو پاکستان بنا تھا، کل 27ویں رمضان ہے، کل ہم نے شب دعا کا اعلان کیا ہے، میں دعا کروں گا اور میرے ساتھ مولانا طارق جمیل ہوں گے، ہم ان کے ساتھ اپنے ملک کی حقیقی آزادی کے لیے دعا کریں گے، آپ سب نے رات 10 بجے اپنے گلی محلوں میں ٹیلی ویژن اسکرینز کے ذریعے اس دعا کو سننا ہے اور اپنے ملک کی حقیقی آزادی کے لیے دعا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ سب لیڈر بنیں، آپ نے لوگوں کے پاس میرا پیغام لے کر جانا ہے، آپ نے گلی محلوں میں تبلیغ کرنی ہے، آپ نے لوگوں کو بتانا ہے کہ اس ملک پر ایک سازش کے تحت ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ہے جس کا مقصد صرف یہ ہے کہ امریکا ہمیں فتح کیے بغیر ان چوہوں کے ذریعے ہمیں کنٹرول کرے گا، یہ لوگ اپنی چوری کا پیسا بچانے کے لیے ساری قوم کو غلام بنا دیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی جنگ میں ہم نے 80 ہزار افراد کی قربانیاں دیں، ہماری قوم کو مشکلات کا سامنا اس لیے کرنا پڑا کیونکہ ہمارے ملک کے سربراہ نے کسی اور ملک کے مفادات کے لیے اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کو قربان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جب میں کال دوں گا تو کم از کم 20 لاکھ لوگ اسلام آباد پہنچیں، آپ لوگوں میں جاکر ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کی تبلیغ کریں۔
عمران خان نے کہا کہ 1950 میں اسی طرح کا سازشی پلان ایران کے خلاف بھی بنایا گیا تھا جب ان کا بھی ایک آزاد وزیر اعظم آیا تھا، اس کا نام مصدق تھا، اس نے فیصلہ کیا کہ ایران کے تیل کا فائدہ کسی اور ملک نہیں ایران کو ہونا چاہیے اس لیے انہوں نے اس کو ہٹا دیا جسے رجیم چینج کہتے ہیں، اس کام کے لیے انہوں نے میڈیا کو بھی پیسا کھلایا جس نے ان کے وزیراعظم کی کردارکشی کی، پیسے دے کر لانگ مارچ بھی کروایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جب یہ ملک ملا تو دیوالیہ ہوچکا تھا، ہم نے اس کو سنبھالا تو پھر کورونا آگیا، دنیا نے ہماری تعریف کی جس طرح ہم نے اس وقت اس ملک کو سنبھالا، 11 سال میں سب سے کم خسارہ ہمارے تیسرے سال میں تھا، 5 فصلوں کی ریکارڈ پیداوار تھی، شوگر مافیا کے خلاف ایکشن لیا، لوگوں کو نوکریاں ملیں اس سب کے باوجود میڈیا پر ہمارے خلاف مہم چلائی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکن سفارتخانہ ہمارے ان لوگوں سے مل رہا تھا جو بعد میں لوٹا ہوگئے، انہیں خارجہ پالیسی کا کچھ معلوم نہیں تھا لیکن انہیں پتا تھا کہ یہ لوگ ذرا ہم سے ناراض ہیں اس لیے ان سے ملاقاتیں شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ پھر 7 مارچ کو ڈونلڈ لو نے ہمارے سفیر سے ملاقات کی اور کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی جائے گی، اس کو پہلے ہی معلوم تھا، اس نے کہا کہ اگر یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی توپاکستان کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم اور یورپی یونین پاکستان کو تنہا کردیں گے، اگر عمران خان کو ہٹا دیا گیا تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میر جعفر اور چیری بلاسم کو ہمارے اوپر بٹھا دیا گیا ہے، یہ اب پاکستان کو غلام بنائیں گے، یہ اگر کامیاب ہوگئے تو آئندہ کبھی کوئی وزیراعظم پاکستان کے لیے بیرونی سازش کے خلاف کھڑا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں جنرل مشرف نے امریکا کے دباؤ میں این آر او دیا، یہ اب این آر او 2 لینے کا سوچ رہے ہیں، اس میں ان کے اربوں کے کیسز صاف ہوں گے جس کے بعد یہ پھر سے لوٹ مار شروع کردیں گے، پھر ہماری نیب اور عدالتیں صرف چھوٹے چھوٹے چوروں کو پکڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مسلم لیگ (ن) کا ایجنٹ ہے، ہم اسے کبھی تسلیم نہیں کرتے، الیکشن کمیشن میں یہ اکیلا آدمی بیٹھ کر فیصلے کرتا ہے اور اس کے سارے فیصلے پی ٹی آئی کے خلاف ہوتے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہم اس کو کہتے رہے کہ تینوں بڑی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس اکٹھے سنے جائیں، صرف پی ٹی آئی کو کیوں کٹہرے میں کھڑا کیا ہوا ہے؟ یہ ان کی سازش ہے کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ پاکستان کی کوئی جماعت پی ٹی آئی کو ہرا نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے پیسے فارن فنڈنگ تو نہ ہوئی، یوں تو پاکستان بھی فارن فنڈنگ پر چل رہا ہے، وہ نہ بھیجیں تو آج پاکستان بھی نہ چلے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سن لے کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو ان پر کوئی اعتبار نہیں، آپ کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے چیف الیکشن کمشنر بننے کا اس لیے آپ کو مستعفی ہوجانا چاہیے، جب تک امپائر نیوٹرل نہ ہو میچ نہیں کھیلا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری کو معلوم تھا کہ مراسلہ ایک حقیقت ہے جس کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی تصدیق کردی لیکن ہوسکتا ہے جو لوگ انجانے میں اس سازش کا حصہ بنے اور پیسے لے کر لوٹے ہوگئے انہیں اس سازش کا علم نہ ہو لیکن کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، یہ آنے والی نسلوں کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ ان کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب آپ نے عید کے دن بھی آرام نہیں کرنا، جب آپ عید ملیں تو کان میں کہیں کہ آپ نے حقیقی آزادی کی جنگ لڑنی ہے، کوئی آپ کو آزادی لے کر نہیں دیتا، قوم خود اپنی آزادی کے لیے جہاد کرتی ہے، عید کے بعد میں سارے پاکستان جاؤں گا اور لوگوں کو تیار کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ’اے آر وائی‘ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جو ڈٹ کر کھڑا ہے، 3 دیگر چینلز بھی ہمارے حق میں کھڑے ہو رہے ہیں، میں بعد میں ان کا بھی نام لے کر تعریف کروں گا۔