وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کاکہنا ہےکہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا بحران نہیں، ایندھن کا بحران ہے تاہم یکم مئی سے بتدریج لوڈشیڈنگ کے معاملات حل ہوجائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی بحران کے باعث ملک کے طول عرض میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، بجلی کی پیداواری صلاحیت کا بحران نہیں، ایندھن کا بحران ہے، لوڈشیڈنگ کی دو وجوہات ہیں، ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، اگر فوری ایندھن دستیاب ہو تو 5739 میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے جب کہ 2156 میگاواٹ بجلی کی کمی فنی خرابی کے باعث ہے، کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سے فرنس آئل کی فراہمی یقینی ہونے کی امید ہے اور آئندہ 10 دن میں بجلی کے معاملات میں بہتری کی توقع ہے، تمام ڈسکوز کے ریونیو ٹارگٹ کو دیکھ رہے ہیں اور چوری کو روکنے کے لیے سکیورٹی اداروں کو کہہ سکتے ہیں جب کہ ڈسٹری بیوشن کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یکم مئی سے حکومت کی طرف سے گیس کی فراہمی متوقع ہے اور یکم مئی سے بتدریج لوڈشیڈنگ کے معاملات حل ہوجائیں گے، اینگرو کا تھر میں پلانٹ پرسوں سے کام شروع کردے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ واضح ہےکہ ایندھن کی عدم دستیابی اور ٹیکنیکل مرمت کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، ایندھن کی عدم دستیابی اور ٹیکنیکل مرمت کی تمام تر ذمہ داری سابق وزیراعظم پرہے، پلانٹس کی مینٹی ننس موسم سرما میں ہونا چاہیے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بریفنگ کے بعد بجلی میں 2 سے 3 ہزار میگاواٹ اضافہ ہوا،وزیراعظم کو 20 ہزار میگاواٹ کا تخمینہ دیا گیا تھااور ہم 23 ہزار میگاواٹ کے تخمینے پر کام کررہے ہیں، کئی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگاواٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں، (ن) لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی مگر اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔