توہین مذہب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
فواد چوہدری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے، آئندہ سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہ کی جائے، عدالتی احکامات کی نقل سیکرٹری قومی اسمبلی کو بھی بھجوانےکی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا فواد چوہدری تاحال ممبر قومی اسمبلی ہیں؟ اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر تو گرفتاری نہیں ہوسکتی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے اپنے وکیل فیصل چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ میرے خلاف جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر درج کی گئی، اپنے خلاف درج مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کرکے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل کی درخواست پر سماعت کی اور ان کے وکیل سے استفسار کیا کہ شہبازگل کہاں پرہیں؟ اس پر فیصل چوہدری نے بتایا کہ وہ 28 اپریل کو امریکا گئے اور 4 مئی کو ان کی واپسی ہے۔
فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کے خلاف فیصل آباد، اٹک اور جہلم سمیت دیگرشہروں میں مقدمات درج کیےگئے،انہیں سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، درخواست گزار عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتےہیں، ان کی واپسی کا ٹکٹ درخواست کے ساتھ لگایا ہے وہ 4 مئی واپس آئیں گے۔
عدالت نے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شہباز گل کی گرفتاری سے روک دیا۔